Molvi Amin Aur Ubaidullah Ki Dosti

مولوی امین اور عبیداللہ کی دوستی

امین مالیگانوی  اور عبیداللہ خان اعظمی کی دوستی برسوں سے مشہور ہے! اتفاق کی بات یہ کہ دونوںمقرر ہیں، دونوں ہی مفتی نظام الدین کے دوست ہیں اور دونوں بدمذہبوں سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔
مولوی امین اورعبید اللہ کے درمیان کیسی دوستی ہے اِس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جون 2014 میں جب عبیداللہ مالیگاؤں آیا تھا تو مولوی امین نے اسے خاص اپنےمکان میں ٹھہرایا تھا حالانکہ دوسرے مقرر آتے ہیں تو ہوٹل میں یا کہیں اور ٹھہرتے ہیں۔ پھر ایک ہی اسٹیج سے دونوں کی تقریر ہوئی اور لوگوں نے دیکھا کہ مولوی امین اُس کا اتنا ادب و احترام اور خدمت کررہا تھا جیسے عبید اللہ اس کا دوست نہیں بلکہ پیر ہو۔ ایک اہم بات یہ کہ اُس پروگرام میں  عبیداللہ کی تقریر کی وجہ سے عوام میں زبردست ناراضگی پھیل گئی تھی اور رضا اکیڈمی اور دیگر سنی تنظیموں کے اراکین اس کے پاس سوالات کرنے امین کے گھر پہنچ گئے تھے، پھربڑی مشکل سے معاملہ رفع دفع ہوا۔ اِسی طرح مولوی امین کی جھوٹی سیادت کا معاملہ جو کئی سالوں سے لوگوں کے درمیان موضوع بحث ہے، جس کی وجہ سے شہر میں اس کی بہت بدنامی ہورہی تھی کیونکہ اُس کے اپنے شہر میں تو ہر کوئی جانتا ہے کہ  امین کا باپ اور دادا شیخ ہیں تو پھر یہ سید کیسے ہوگیا؟ اس بدنامی کے ماحول کو کم کرنے کیلئے  امین کا دستِ راست مولوی غلام رسول جو پکا صلح کلی  ہے، وہ اور اس کے ساتھیوں نے مولوی امین کے اعترافِ خدمات کے نام پر ۲۵ ؍اکتوبر ۲۰۱۵ ء کو ایک جلسہ کرنے کا پروگرام بنایا جس میں مولوی امین کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ ہوا۔ اس پروگرام میں امین کے قریبی دوست عبیداللہ خان اعظمی کو خاص دعوت دی گئی اور اُسی کے ہاتھوں ایوارڈ دینا طے پایا۔ اس  پروگرام کے پوسٹر اور بینر پورے شہر میں لگادیے گئے۔ ابھی پروگرام کو ایک دن باقی تھاکہ جماعت رضائے مصطفےٰ ، مالیگاؤں والوں نے واٹس ایپ پر ایک میسج شیئر کیا جس میں عبید اللہ کی حقیقت مکمل ثبوت کے ساتھ بیان کی گئی تھی۔ اس میسج کے عام ہوتے ہی ہر طرف ہنگامہ مچ گیا  اور بات یہاں تک پہنچی  کہ امین کا پروگرام  کینسل ہوگیا۔ اس پروگرام  کا پوسٹر اور بینر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں:

عبیداللہ خان اعظمی کی گمراہیاں ، بے حیائیاں اور دیوبندیوں وہابیوں کے ساتھ اس کے کھلے عام پروگرامات اور ان کی حمایت کے ثبوت دیکھنے کیلئے نیچے کِلک کیجیے:

Don`t copy text!