حضور شیخ الاسلام کا ضابطہ

عام دیوبندی وہابی  کافر ہیں۔

حضرت سید مدنی میاں صاحب سے سعودی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم پوچھا گیا۔   آپ نے فرمایا کہ میں آپ کو  ایک ایسا ضابطہ بتاتا ہوں جس کی روشنی میں ایک جاہل بھی اس سوال کا جواب دے سکتا ہے۔
 سید مدنی میاں صاحب  نے کیاکہا، سنیے!


سید مدنی میاں صاحب
  نے کہا کہ سعودی عرب کے جتنے علماء اور جتنے ائمہ ہیں اُن کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ کے رسول کا وسیلہ پکڑنا، نبی سے توسل کرنا، انبیاء اور اولیاء کو وسیلہ بنانا شرک ہے جبکہ ہمارے نزدیک یعنی اہلسنت کے نزدیک یہ سب باتیں ایمان ہیں۔ اس طرح اُن کے نزدیک ہم سب اہلسنت مشرک ہیں (معاذاللہ) اُن کے عقیدے کے مطابق جو لوگ نبی کا وسیلہ پکڑتے ہیں، جو اولیاء کا وسیلہ پکڑتے ہیں، جو بزرگوں کے آستانوں پر جایا کرتے ہیں وہ تمام مشرک ہیں (معاذاللہ) تو آپ سوچیں! جو آپ کو مشرک سمجھتا ہو، اُس کے پیچھے آپ نماز پڑھیں گے؟‘‘ (ملخصاً) ۔
سید مدنی میاں صاحب نے کیاکہا، سنیے!

یعنی سید مدنی میاں صاحب نے یہ ضابطہ بتایا کہ اگر ہمیں یہ بات نہ معلوم ہو کہ سعودی علماء و ائمہ کے وہ عقائد ہیں یا نہیں جو وہابیوں کے ہیں، پھر بھی اولیاء و انبیاء سے بغض و دشمنی رکھنے اور سچے مسلمانوں یعنی اہلسنت کو مشرک کہنے کی وجہ سے وہ امامت کے لائق نہیں  ہیں۔ اس جگہ سید مدنی میاں صاحب نے سعودی کے ’’جتنے‘‘ علماء و ائمہ کہا ہے اوریہاں جتنےسے مراد تما م اور کل  ہے۔ یعنی مدنی میاں کے اس قول میں سعودی  کا ہر عالم و امام شامل ہے، ایک بھی باقی نہیں۔ اور ایسا کہنے کیلئے سید مدنی میاں نے دوسرے ملک یعنی سعودی کا سفر نہیں کیا نہ ہی ایک ایک عالم و  امام سے مل کر ان کے عقیدے کے بارے میں پوچھ تاچھ کی بلکہ برسہا برس کی عام شہرت اور خبر متواتر کی بنیاد پر کہا  اور اسی پر اپنامدار حکم رکھا۔ لہٰذا اب اگر ہم خود اپنے ملک کے وہابیوں اور دیوبندیوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اس کیلئے بھی ایک ایک سے ملنے اور پوچھنے کی ضرورت نہیں بلکہ  یہاں بھی اسی ضابطے کے مطابق عام شہرت و مشاہدہ کی بنیاد پر بچہ بچہ جانتا ہے کہ سعودی علماء و ائمہ کی طرح یہ لوگ بھی بہت سارے گندے اور کفری عقائد رکھتے ہیں جس کی وجہ سے فقہائے کرام نے انھیں  کافر و مرتد کہا ہے اور ان کا ذبیحہ ناجائز و حرام بتایا ہے ۔فقہائے کرام نے کیا حکم دیا ہے؟ اس کی تفصیل جاننے کیلئے فقیہ عصر،حضور تاج الفقہاء مدظلہ العالی کا ایمان افروز اور کفر سوزفتویٰ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں جس سے سید مدنی میاں صاحب کے بتائے ہوئے ضابطے کی تائید ہوتی ہے:

کیا عام دیوبندی وہابی بھی کافر ہیں؟

مسئله از: محمد ملک الظفر برکاتی، مکرم ڈیہہ، ضلع بانکا، بہار

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں زید جو کہ جامع مسجد کا امام ہے وہ سنی، دیوبندی اور وہابی سب کا نکاح و جنازہ پڑھا تا ہے۔ گاؤں والوں کے اعتراض کرنے پر وہ اس طرح جواب دیتا ہے کہ ’’اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے جن علمائے دیوبند پر کفر کا فتوی دیا ان کو جو کافر نہ مانے وہ کافر ہے۔ لہذا عوام جو اپنے آپ کو دیوبندی بتاتے ہیں، نہ تو اُنھیں اُن دیوبندی عالموں کے عقائد مذمومہ کے بارے میں کچھ معلوم اور نہ ہی اُنھیں اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کے اس فتوی کے متعلق کچھ معلوم جو علمائے دیوبند کے متعلق ہیں۔ اس لیے یہ لوگ کافر نہیں، اور جب یہ لوگ کافر نہیں تو ان کا نکاح و جنازہ پڑھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔‘‘
(۱) اب جواب طلب امر یہ ہے کہ زید کا دیوبندی اور وہابی کا نکاح و جنازہ پڑھانا کیسا ہے؟
(۲) اور اعتراض پر مذکورہ جواب دینا کیسا؟
(۳) زید کے پیچھے نماز پڑھنا اور وعظ ونصیحت سننا کیسا نیز زید کے متعلق حکم شرع کیسا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہو۔

’’باسمه تعالىٰ وتقدس‘‘

الجواب بعون الملک الوهاب:
دیوبندی وہابی تین طرح کے ہیں:
(اول) وہ مولوی جنہوں نے اللہ جل جلالہ اور رحمت عالم حضور سیدنا محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور اولیائے کرام کی شان میں گستاخیاں لکھیں اور چھاپیں اور باوجود تنبیہ اور مطالبہ اپنے کفر سے توبہ نہ کی بلکہ ضد اور ہٹ دھرمی دکھائی اور اپنی گستاخیوں پر جمے رہے۔ یہ مولوی رشید احمد گنگوہی، مولوی محمد قاسم نانوتوی، خلیل احمد انبیٹھوی اور مولوی اشرف علی ہیں جن کے عقائد کفریہ مندرجہ براہین قاطعہ، تحذیرالناس، حفظ الایمان کی بنا پر ان طواغیت اربعہ کوکافر و مرتد فرمایا گیا اور سیکڑوں علماۓ عرب و عجم اور مفتیانِ ہند و سندھ نے ان کے کا فر و مرتد ہونے کا فتویٰ دیا اور فرمایا کہ   من شك في كفره وعذابه فقد کفرہ   یعنی جو ان کے عقائد کفریہ کو جان کر ان کے عذاب و کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے۔ اس کی تفصیل فتاوی حسام الحرمین، الصوارم الہندیہ اور فتاوی رضویہ ششم میں دیکھی جاسکتی ہے۔
( دوم ) وہ دیوبندی جنہوں نے گستاخانہ عبارتیں تو نہ لکھیں مگر ان مذکورہ مولویوں کے عقائد کفریہ کو جانتے ہوۓ ان کو مسلمان اور اپنا مذہبی پیشوامانتے ہیں بلکہ ان کے دفاع میں بحث ومناظرہ کرتے ہیں اور تحریر وتقریر سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ لوگ بحکم الرضا بالكفر كفر(۱)  اور  من شک في كفره وعذابہ  کافر ومرتد اور انہیں کے حکم میں ہیں۔
(سوم) وہ دیوبندی وہابی جوان مولویوں کے گستاخانہ کلمات اور کفری عبارات سے واقف نہیں ہیں مگر اہل سنت و جماعت کو شرک و بدعت میں مبتلا جانتے ہیں اور معمولات اہل سنت میں سے بہت امور کو شرک و بدعت کہتے ہیں اور مانتے ہیں۔ یہ لوگ بھی بحکمِ فقہائے کرام کا فر ہیں کیونکہ اہل سنت کو مشرک بدعتی سمجھنے کی وجہ سے خود ان پر حکم کفر لازم آتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے: من دعا رجلا بالكفر او قال عدو الله وليس كذا لك الاحار عليه (۲) یعنی جس نے کسی مسلمان کو کافر یا اللہ کا دشمن کہا حالانکہ وہ شخص ایسا نہیں ہے تو یہ اُسی کی طرف لوٹے گا۔ اس تفصیل کے پیش نظر پہلی اور دوسری نوع کے وہابی دیوبندی باتفاق فقہاء ومتکلمین کا فر و مرتد اور بے دین ہیں اور تیسری نوع کے وہابی دیوبندی کفریات لزومیہ کے سبب بحکم فقہائے کرام کا فر و مرتد ہیں اور بحکم متکلمین عظام گمراہ و بد مذہب ہیں اور نکاح و نمازجنازہ کا جواز و عدم جواز کلامی مسئلہ نہیں بلکہ فقہی مسئلہ ہے تو اب فقہائے کرام کے اعتبار سے کسی وہابی دیوبندی کا نکاح کسی سے نہیں ہوسکتا ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
“ولايجوز للمرتد ان يتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية وكذا لك لا يجوز النكاح المرتدة مع احد“ (۳) اور کسی وہابی دیوبندی کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے: وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٍۢ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِۦٓ ۖ (سورۃ التوبة، آیت ۸۴) (۱) اس کے تحت تفسیرات احمدیہ میں ہے “هذه هي الآية التي استدل بها على ان الصلاة على الكافر لايجوز بحال“ (۲) حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “لا تناكحوهم ولا تصلوا عليهم ولا تصلوامعهم “ (۳) یعنی بدمذہبوں سے نکاح نہ کرو، ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو، ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
غور کریں ،جب بدمذہب کا یہ حکم ہے تو کافر و مرتد کا کیا حکم ہوگا؟ حاصل کلام یہ ہے کہ زید کا وہابی دیوبندی کا نکاح و نماز جنازہ پڑھانا حرام و گناہ ہے اور اعتراض کرنے پر سوال میں مذکور جواب دینا سراسر جہالت و گمراہی اور مسائل شرعیہ سے بے علمی ہے۔ اُسے مسائل شرعیہ سے آگاہ کر دیا جائے۔ اگر مان لے تو ٹھیک ورنہ اس کی اقتداء میں نماز نہ پڑھی جائے، اُس کی تقریر نہ سنی جائے، اس سے تعلقات نہ رکھے جائیں کہ وہ کم از کم گمراہ و بد مذہب ہے اور حد درجہ کا مکار و صلح کلی اور دشمن اہل سنت ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
الجواب صحیح:
محمد قمر عالم قادری
كتبہ: محمد اختر حسین قادری
خادم افتا و درس،
دارالعلوم علیمیہ، جمدا شاہی، بستی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) الفتاوىٰ الخانیہ مع العالمگيرية، ج:۳، ص:۵۷۳
(۲) الصحیح المسلم كتاب الإيمان، ج: ا، ص:۵۷
(۳) الفتاوىٰ العالمگیرية، ج:۱، ص ۲۸۲
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(فتاویٰ علیمیہ، جلد ۲، ص ۲۸۲ تا  ۲۸۴)

حضور تاج الفقہاء کون ہیں؟ جن کا فتویٰ ابھی آپ نے پڑھا؟ آئیے ان کی آواز میں ایک شاندار ایمان افروزتقریر سنیے جو آپ نے پہلے کبھی نہ سنی ہوگی۔نیچے کِلک کیجیے:

وہابی کا ذبیحہ کے موضوع پر حضرت علامہ سید مدنی میاں صاحب کی بارگاہ کے مودب اور ان کی علمی وجاہت کا احترام کرنے والے مایۂ ناز عالم دین حضرت علامہ مفتی شمشاد احمد مصباحی صاحب قبلہ  کی ایک شاندار تحریرپڑھیے جس کی تعریف و ستائش پورے ملک میں ہورہی ہے اورسوشل میڈیا پر علمائے کرام بھی اس کو شیئرکر رہے ہیں۔ اُسے دیکھنے کیلئےنیچے کِلک کریں:

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

Hum Aap se Guzarish Karte Hain Ke Aap Hame Koi Paigam Ya Message Dijiye ya Kum se Kum Apna WhatsApp Number Dijiye Taa ke Hum Aap Ko Direct Msg Bhej Saken. Sab se Pahle Aap Hamara Number Save kijiye:-

(+91) 96070 23653

Ab Aap Apna WhatsApp No. Aur Naam Wagaira Dijiye.

    Don`t copy text!