امین القادری کی غلطیاں

امین القادری  نے  کیا کہہ دیا؟
امین القادری نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ:
“اس سے پتہ چلا کہ حضور علیہ السلام 63 سال کی عمر میں بھی جسمانی طور پہ اتنے فِٹ ہیں کہ ایک وقت میں نو ۔ نو (9-9 ازواجِ پاک) کے حقوق ایک ساتھ ادا کرتے ہیں اور امام قسطلانی تو یہاں تک لکھتے ہیں کہ رسول اللہ نو کے نو کے حقوق عصر سے لے کر مغرب کے درمیان مکمل ادا فرماتے تھے۔ اُن کے درمیان تشریف لے جاتے تھے۔ میں حیا کے پردے میں یہ کہوں: جو حقوق کی ادائیگی کی بات میں کر رہا ہوں، اگر انسان دو کی بجائے تین مرتبہ ایک ٹائم میں یہ کام کر گزرے، اس کی ٹانگیں کانپنے لگیں، اس کے دل کی دھڑکنیں تیز ہو جائیں، ہارٹ اٹیک آجائے، دماغ پر اثر ہو جائے، لیکن یہ میرے نبی کی قوت ہے، جو زمین پہ کھڑے ہو کر چاند کے ٹکڑے کرتا ہے، وہ عصر سے مغرب کے درمیان 9-9 ازواج پاک کو شرف عطا کرتا ہے لیکن عصر میں جس شان سے مصلے پہ نظر آتا ہے، مغرب میں اُسی شان سے اپنے مصلے پر نظر آتا ہے۔ یہ رسول اللہ کی قوت ہے، یہ حضور کی طاقت ہے، حضور علیہ السلام کی قوت ہے۔ تو قوت بتانا اور یہ شان ہے حضور کی۔”
امین القادری کی آواز میں سُنیے:

 

کیا اس طریقے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان بیان کرنا دُرست ہے؟
کیا اس سے پہلے کسی سنی عالم نے اس طرح کے جملے کہے؟
امین القادری!
جو جملے تم نے کہے، اُس کا مکمل حوالہ اصل عبارت کے ساتھ پیش کرو اور یہ بھی بتاؤ کہ جس پیرائے میں تم نے بیان کیا، کیا وہ دُرست ہے؟
تمہارا انداز یقیناً بے ادبی اور بے حیائی والا ہے۔ ایسے جملوں سے سرکار ﷺ کی عظمت و شان کا اظہار ہونے کی بجائے مستشرقین اور اسلام دشمن عناصر کو آپ ﷺ پر اعتراض کرنے کا موقع ملتا ہے جو معاذ اللہ یہ کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے خواہشِ نفسانی کی تکمیل کے لیے متعدد نکاح کیے، معاذاللہ! حالانکہ کثرتِ ازواج کے پیچھے کئی حکمتیں اور وجوہات پوشیدہ تھیں مثلاً عورتوں تک اسلامی تعلیمات کا پہنچانا، بے یار و مددگار لوگوں کا سہارا بننا، دوسرے قبیلے والوں کو اسلام کی طرف مائل کرنا نیز اس قسم کی دیگر دینی، معاشرتی اور سیاسی مصلحتیں۔
اگر ہم کسی مبلغ کے بارے میں یوں کہیں کہ “تیرے باپ کے اندر اتنی مردانہ طاقت ہے کہ تیری ماں کے ساتھ ایک ہی رات میں وہ کام کرتا ہے جو اگر دوسرا کوئی کرے تو اس کا پیر کانپنے لگے، اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوجائے مگر تیرا باپ ایک ہی رات میں، 5 مرتبہ تیری ماں کا حق زوجیت ادا کرتا ہے اور جس طرح پچھلی شام رکشا چلا کر آتا ہے، اُسی طرح اگلے روز بھی رکشا چلاتا نظر آتا ہے اور اس کے اندر کوئی کمزوری نظر نہیں آتی۔”
کیا یہ انداز بیان اُس مبلغ کو پسند آئے گا؟
 لہٰذا بلاشبہ رسول پاک ﷺ ہر معاملے میں تمام انسانوں سے کئی گنا بڑھ کر طاقت و قوت والے تھے لیکن اس کو اس انداز سے عوام کے سامنے بیان کرنا ہرگز ہرگز مناسب نہیں۔ نبی پاک ﷺ کے کمالات اور شان بیان کرنے کیلئے ہزاروں مثالیں قرآن و حدیث میں موجود ہیں۔ انھیں چھوڑ کر اس قسم کی باتوں کو بھونڈے انداز میں بیان کرنا یقیناً افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
 یہ سب اسلئے ہورہا ہے کیونکہ امین القادری مستند عالم نہیں یا اس کے پاس اتنی قابلیت نہیں کہ تقریر کرسکے۔ اسی لئے سیدنا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ غیر عالم کو وعظ کہنا حرام ہے۔
 امین القادری کی تقریروں میں پچھلے کئی سالوں سے اب تک ہونے والی مسلسل غلطیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ یہ شخص تقریر کرنے کے لائق نہیں۔ لہٰذا اس کو وعظ و تقریر سے باز آنا چاہیے اور عوام کو بھی چاہیے کہ اپنے جلسوں میں صرف مستند علماء کو مدعو کریں۔ 

نوٹ:امین القادری کی تقریر میں ہونے والی مزید غلطیاں آئندہ پیش کی جائیں گی۔ اس کیلئے  آپ ہمارے واٹس ایپ گروپ میں ضرور شامل ہوجائیں:

 امین القادری کےکئی  دوست وہابی دیوبندی ہیں!
 تفصیل دیکھنے کیلئے کِلک کریں:

 امین القادری حقیقی سید نہیں ہے بلکہ نسب بدل کر سید ہوا ہے۔ تفصیل دیکھنے کیلئے کِلک کریں:

امین القادری گجرات کے ایک گمراہ منہاجی   پر دل و جان سے فدا ہے، اس کی قبر پر فاتحہ پڑھنے بھی جاتا ہے۔ بٹن دبا کر تفصیل دیکھیے:

رضا اکیڈمی کے شکیل احمد سبحانی  نے امین القادری سے چند اہم سوالات کیے ہیں جن کے جواب وہ آج تک نہیں دے سکا ہے:

سنی دعوت اسلامی کے تعلق سے جید علمائے اہلسنت کا حکم جاننے کیلئے کلک کیجیے:


کِلک رضا  کا ساتھ دیجیے!
ہمارا   نمبر ہر واٹس گروپ میں ایڈ کروائیے:

(+91) 705 86 786 86

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

Don`t copy text!