Hadees Ka Sahi Matlab

از: حضرت مولانا مفتی محمد مزمل برکاتی
دارالعلوم غوث اعظم،پوربندر، گجرات

ایک حدیث پاک کا صحیح مطلب

سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ایک مفتی صاحب کی تحریر ملی جس میں انہوں نے ایک حدیث بیان کی وہ حدیث یہ ہے ” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہےرسول اللهﷺ نے فرمایا: عن قریب فتنہ ظاہر ہوگا، اُن  میں بیٹھنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہوگا اور کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ جو ان فتنوں کو دیکھے گا وہ فتنے خود اسے دیکھ لیں گے۔ اور جس شخص کو اُن سے پناہ کی جگہ مل جائے وہ پناہ حاصل کرلے”. اس حدیث کے بعد مفتی صاحب نے یہ کہا کہ حدیث میں فتنہ کا معنی بلائیں یعنی کورونا وائرس ہے۔ کیا یہ صحیح ہے ؟
سائل پٹھان معین رضا،  پیٹلاد ،گجرات

     الجواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔ یہاں فتنے سے مراد مسلمانوں میں باہم خوں ریزی اور قتل و قتال والا فتنہ ہے…. چنانچہ مسلم شریف میں حدیث مذکور کے بعد والی حدیث میں صراحتا وارد ہے اور ایک حدیث دوسری حدیث کی تفسیر ہوا کرتی ہے ۔قال رسول الله صلى الله علیہ وسلم:  إنها ستكون فتن: ألا ثم تكون فتنة القاعد فيها خير من الماشي فيها، والماشي فيها خير من الساعي إليها. ألا، فإذا نزلت أو وقعت، فمن كان له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له أرض فليلحق بأرضه ” قال فقال رجل: يا رسول الله أرأيت من لم يكن له إبل ولا غنم ولا أرض؟ قال: «يعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر، ثم لينج إن استطاع النجاء، اللهم هل بلغت؟ اللهم هل بلغت؟ اللهم هل بلغت؟» قال: فقال رجل: يا رسول الله أرأيت إن أكرهت حتى ينطلق بي إلى أحد الصفين، أو إحدى الفئتين، فضربني رجل بسيفه، أو يجيء سهم فيقتلني؟ قال: « يبوء بإثمه وإثمك، ويكون من أصحاب النار»  یعنی اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ بے شک عنقریب فتنے رونما ہوں گے، سنو! اس میں بیٹھے رہنے والا، چلنے والے سے اور چلنے والا، کوشش کرنے والے سے بہتر ہوگا ۔ سنو! جب وہ فتنے نازل ہوں یا  (حضور نے فرمایا کہ واقع ہوں)  تو جس کے اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹ سے جا ملے اور جس کی بکریاں ہوں وہ اپنی بکریوں میں آملے اور جس کی زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلا جائے۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! جس کے اونٹ نہ ہوں نہ بکریاں ہوں نہ زمین؛ وہ کیا کرے؟ حضور نے فرمایا کہ وہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار پتھر سے کوٹ دے، پھر رہائی پاسکتا ہے تو پائے پھر حضور نے فرمایا کہ خدایا ! یقینا میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا ‘ حضور نے یہ تین بار فرمایا پھر ایک شخص نے عرض کیا کہ اگر ناچار مجھے دونوں فوجوں میں کسی ایک فوج کی طرف ڈھکیل دیا جائے اور کوئی مجھ پر تلوار چلائے یا تیر پھینکے اور میں ہلاک ہوجائوں تو ؟ حضور نے فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور تیرے گناہ دونوں کا وبال لے کر لوٹے گا اور جہنم میں جائے گا ۔ اور مرقاۃ المفاتیح میں حاکم کے حوالے سے ایک اور حدیث حضرت مفتی صاحب قبلہ کی پیش کردہ حدیث کے آخر میں ذکر کی گئی :   روى الحاكم عن خالد بن عرفطة: ستكون أحداث وفتنة وفرقة واختلاف، فإن استطعت أن تكون المقتول لا القاتل فافعل  یعنی عنقریب کچھے حوادث ، طوائف الملکی اور اختلافات رونما ہوں گے، اگر تجھ سے ہوسکے کہ قتل ہوجائے مگر قتل نہ کرے تو تو کر۔۔۔ ہاں! اس میں اختلاف ہے کہ تمام جنگیں مراد ہیں یا مراد وہ مخصوص جنگیں ہیں جو بادشاہ اسلام کے خلاف بغاوت کرنے کے وجہ سے جو اہل اسلام میں چھڑ جائے ۔۔۔۔ مگر اس پر اتفاق ہے کہ یہاں «فتن» بول کر جنگیں مراد ہیں جیسا کہ حاشیۂ نووی ؛ عمدۃ القاری اور مرقاۃ سے واضح ہے ۔لہٰذا بڑے ادب کے ساتھ عرض ہے کہ اس حدیث یا اس جیسی احادیث کو کورونا جیسی مہلک بیماری اور وبائے عام پر منطبق کرنا درست نہیں ہے نہ وائرس کے تعدیہ کو درست مان کر اس سے بچنے کی تاکید کے لیے اور نہ کورونا والے مریض کی بیماری کا انفکشن لگنے کے اندیشے کی وجہ سے گھر میں بیٹھے رہنے والوں کو بہتر بتانا مناسب ہے۔ مذہب منصور یہی ہے کہ تعدیۂ امراض خواہ کوئی مرض ہو، مطلقا باطل ہے خواہ  بطبعھا ہو جیسا کہ زمانۂ جاہلیت کے لوگوں کا اعتقاد تھا یا مخالطت ومدانات کی وجہ سے تعدیہ مانا جائے جیسا کہ سیدنا علامہ تورپشتی، علامہ طیبی اور علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہم کا مذہب ہے؛ بلکہ تعدیہ کی حقیقت ہی باطل ہے جیسا کہ «الحق المجتلی فی حکم المبتلی» میں اس پر پوری تفصیل موجود ہے ۔ لہذا وائرس کی وجہ سے ایک کے مرض کا دوسرے کو لگنے کا قول کرنا مذہب راجح کے خلاف ہے ۔ ہاں! احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اور ایسے مریض سے دوری بنائے رکھنا بھی حدیث سے ثابت ہے تاکہ اگر تندرست شخص کو جو ایسے مریض کے پاس میل جول رکھتا ہے؛ بتقدیر الہی ابتداء (خدا نہ خواستہ) یہ بیماری لگ جائے تو تعدیہ امراض کو وہ سچ سمجھ کر گناہ میں مبتلا نہ ہوجائے۔نہ یہ کہ مریض کے انفیکشن کے خطرے سے گھر میں بیٹھے رہنے کی تلقین کی جائے۔
کتبہ: محمد مزمل برکاتی ۔


Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

Don`t copy text!