امین مالیگانوی ایک منہاجی کے عشق میں گرفتار ہے

ہوشیار! مولوی امین مالیگانوی پورے ملک میں بالخصوص صوبۂ گجرات میں بدمذہبوں کو سپورٹ کررہا ہے،  ان کے مشن کے  عام ہونے کی دعا کر رہا ہے اور عوام کو ان کی پیروی کی تلقین کررہا ہے!
(نیچے 12 اہم ثبوت ضرور دیکھیے)

گجرات کے علاقہ کچھ کے شہر مانڈوی میں احمد شاہ منہاجی جسے اُس کے ماننے والے مفتیٔ کَچھاکہتے ہیں ، یہ پکا صلح کلی اور ڈاکٹر طاہرالپادری کا بہت بڑا ایجنٹ ہے۔ یہ کسی بھی فرقے کو غلط کہنے یا ان کا رد کرنے سے منع کرتا تھا اور فتاویٔ حسام الحرمین کا منکر تھا۔ خود ڈاکٹر طاہرالپادری  نے یہ کہا ہے کہ ہندوستان میں اس کی تحریک منہاج القرآن کےمشن کو عام کرنے کا کام سب سے پہلے اسی نے شروع کیا۔ ۲۰۱۲ ء میں جب طاہرالپادری ہندوستان آیا تو اِسی مفتی کچھ نے اس کو ساتھ لے کر ہر جگہ کا دورہ کرایا۔
مولوی امین مالیگانوی  مفتی کچھ کا بہت سپورٹ کرتا ہے اور کئی  سالوں سے اس کے پاس  جاتا ہے، اس کے ہاتھ چومتا ہے اور اس کے مشن کی تعریف کرتا ہے۔ پچھلے سال ۲۰۲۱ ء میں مفتی کچھ کے مرنے کے بعد اپنی مسجد میں اس کیلئے ایصال ثواب کیا اور دوسروں سے بھی کروایا اور پھر اس  کی قبر پر جاکر دعائے مغفرت کی، پھولوں کی چادر پیش کی اور یہ دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مفتی کچھ کے مشن کو (جو طاہرالپادری  کے نظریات پر قائم ہے) اس کو پوری دنیا میں عام  و تام کردے، معاذاللہ!
اس سال ۱۷ مئی ۲۰۲۲ ء کو اُسی مفتی کچھ کی پہلی برسی تھی۔ مولوی امین کے مفتی کچھ کے ساتھ گہرے تعلقات تھے لہٰذا وہ کیوں نہ اس کی برسی میں آتا؟ چنانچہ اس کے بیٹوں نے برسی کے پروگرام  میں مقرر خصوصی کے طور پر امین مالیگانوی کو مدعو کیا اور سوشل میڈیا پر اس کی آمد کا خوب اعلان کیا۔
جب اس بات کا علم قاضی گجرات،حضرت مولانا سید سلیم باپو صاحب قبلہ کو ہوا تو آپ نے ایک آڈیو جاری کرکے امین مالیگانوی سے کہا کہ ’’ڈاکٹر طاہر الپادری کے گمراہ اور باطل عقائد کو ماننے والا اور حسام الحرمین فتوے کا انکار کرنے والا مولوی احمد شاہ (مفتیٔ کچھ) کی پہلی برسی میں تم بحیثیت مقررجاکر اس کی تعریف کے ساتھ اس کی مغفرت کی دعا کرو گے تو تم پر بھی گمراہ بلکہ کفر کا فتویٰ لگے گا۔‘‘

سید سلیم باپو صاحب قبلہ کے اس بیان کا ہر جگہ خیرمقدم ہوا کیونکہ طاہرالپادری کو اہلسنت کے بڑے بڑے علماء بالخصوص حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ، حضور محدث کبیرمدظلہ العالی اور حضرت علامہ سید مدنی میاں صاحب وغیرہ سبھی گمراہ مانتے ہیں اور یہ بات خود مولوی امین بھی جانتا ہے۔
 بہر حال سید سلیم باپوصاحب قبلہ کا بیان منظر عام پر آنے کےکچھ دنوں بعد خبرملی کہ مفتیٔ کَچھ کے پروگرام میں مولوی امین نہیں آئے گا اور وہ نہیں آیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اُس نے اپنے نہ آنے کی وجہ کیوں نہیں بتائی؟دوسری بات یہ کہ ایسا کیونکر ممکن ہے کہ وہ مفتیٔ کچھ کے گمراہ ہونے کی وجہ سے اُس کی برسی میں نہ آیا ہو؟ کیونکہ وہ تو ہمیشہ اس کی تعریف کرتا رہا ہے اور مرنےکے بعد بھی اس کی تعریف اور دعائے مغفرت کی ہے۔ اسلئے عوام تو یہی سمجھ رہی ہے کہ مولوی امین کسی مصروفیت کی وجہ سے نہیں آیا ہوگا۔ لہٰذا جو لوگ مولوی امین کو فولو کرتے  ہیں وہ مفتیٔ کچھ کی تعلیمات پربھی عمل کررہے ہیں اور یوٹیوب وغیرہ پر آج بھی  اُس کے بیانات سن کرگمراہ ہو رہے ہیں۔ ایسے تمام لوگوں کو گمراہی سے بچانے کیلئے مولوی امین کو منہ کھولنا ہوگا اور صاف طور پر بتاناہوگا کہ ’’ وہ مفتیٔ کچھ کو حق پر مانتا ہے یا گمراہ سمجھتا ہے؟‘‘ تاکہ دوسرے لوگ بھی اُس کی پیروی سے بچیں۔
اب آپ تمام ثبوت اور مزید کچھ تفصیل نیچے ضرور دیکھیں اور مولوی امین مالیگانوی کی حقیقت کو سمجھیں

  ۱۲  . اہم ثبوت!

ثبوت نمبر (۱)
احمد شاہ منہاجی (مفتیٔ کَچھا)نے ڈاکٹر طاہرالپادری کی تعریف کی۔

اس نے کچھی زبان میں کہا کہ’’ موجودہ دور میں اہلسنت و جماعت کے مسلک  اور عقیدے پراور قرآن و حدیث میں جو کچھ  ہے،  اس پر عمل کرنے والا  پروفیسر طاہر القادری  کے جوڑ کا یعنی اس کا ہم پلہ میری سمجھ میں دوسرا کوئی نہیں ہے۔‘‘

Uski Aawaz Me Suniye:

Mufti e Kutch Tahirul Padri Ke sath

ثبوت نمبر (۲)
ڈاکٹر طاہرالپادری نے احمد شاہ منہاجی (مفتیٔ کَچھا) کی تعریف کی۔
اس نے کہا  کہ:
’’ مجھے معلوم ہے کہ میں نے جیسے کچھی زبان میں یہ کہا کہ غالباً انڈیا میں منہاج القرآن کے پیغام کا پہنچنا، میری کتب اور میری کیسٹس کا پہنچنا اور ان کی تشہیر اور ان کا ابلاغ، یہ عمل اگر میری معلومات میں کوئی غلطی نہیں تو شاید پورے انڈیا میں سب سے پہلے اس کا آغاز کچھ کی سرزمین سے ہوا اور اس ’’محبت اور فکر‘‘ کو پھیلانے کے عمل کے بانی ’’حضرت قبلہ مفتی کچھ دامت برکاتہم ‘‘کی ذات گرامی ہے جو آج اپنی ضیعف العمری اور ضعف اور علالت کے باوجود اپنے اظہار محبت اور تعلق کیلئے اسٹیج پر تشریف فرما ہیں اور میں آپ سب اہلیانِ گجرات، کچھ، بھُج اور کاٹھیاواڑ اور راجستھان تک سے آئے ہوئے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ حضرت مفتی کچھ دامت برکاتہم کی ذات آپ کیلئے اس سرزمین پہ اللہ کی نعمت ہے اور ان سے جتنا فیض حاصل کریں اور ان کی تعلیمات کو جتنا آگے لیں اور پہنچائیں اور پھیلائیں، اُسی میں خیر و برکت ہے۔‘‘

نوٹ: طاہرالپادری کسی بھی فرقہ یہاں تک کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا بھی رد نہیں کرتا اور دیوبندیوں اور شیعہ سب کےپیچھے نماز پڑھ لیتا ہے اور وہ اسے محبت کا ماحول کہتا ہے اور اپنے اس نظریے اور ت
حریک کو ’’محبت  اور فکر‘‘ کا مشن کہتا ہے۔

Tahirul Padri in Kutch, Bhuj India Mar 2012

ثبوت نمبر (۳)
اہلسنت کے بڑے بڑے علماء ڈاکٹر طاہرالپادری کو گمراہ و کافر کہتے ہیں۔


Huzoor Tajushshariya Alaihir Rahma:

 

Huzoor Muhaddise Kabeer Maddazillahul Aali:

 

Maulana Sayyad Madni Miyan Ashrafi Saheb:

 

Dr. Tahirul Padri Ki Haqeeqat Jan’ne Aur Us Ke Baare Me Mazeed Ulma Ke Bayan Sun’ne Ke Liye Button Par Click Karen.

ثبوت نمبر (۴)
مولوی امین مالیگانوی نے بھی ڈاکٹر طاہرالپادری کو گمراہ کہا۔


Uski Aawaz Me Suniye:

 

ثبوت نمبر (۵)
 احمد شاہ منہاجی (مفتیٔ کَچھا)  طاہرالپادری کی تعریف کرتا رہا اور تقریباً  ۱۸سال تک اس کے عقائد و نظریات اور اس کے مشن کو پورے علاقۂ کچھ میں فروغ دیتا رہا ، اس کی گمراہیت میں مکمل طور پر شریک رہا، اور یہ بات کسی سے  ڈھکی چھپی نہ تھی مگر پھر بھی امین مالیگانوی اس کی تعریف کرتا رہا۔
امین مالیگانوی اپنی تقریروں میں ہمیشہ لوگوں کو یہی کہتا رہا کہ تمہارے لئے مفتیٔ  کچھ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ لیجیے اس کی ایک تقریر میں یہی الفاظ سن لیجیے:


اِسی طرح  ایک جلسے میں کہا کہ ’’یار! کچھ والے اِتنے ٹھنڈے ٹھنڈےتھوڑی سنتے ہیں! یہاں تو مفتیٔ کچھ کے عشق رسول کا فیضان ہے ناں؟
‘‘

Uski Aawaz Me Suniye:

ثبوت نمبر (۶)
مولوی امین نے مفتیٔ کَچھاکے انتقال کی خبر سن کر اپنی مسجد میں اس کیلئے دعائے مغفرت کی۔

(نوٹ:  مولوی امین  مفتیٔ کَچھ کو مفتی اعظم کچھ کہتا ہے۔)
اسی تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مولوی امین کتنی عقیدت کے ساتھ مفتی کچھ کے ہاتھ چوم رہا ہے۔

Uski Aawaz Me Suniye:

ثبوت نمبر (۷)
مولوی امین مالیگانوی نے مفتی کچھ کے مرنے کے بعد اس کے شہر میں جاکر  اس کی تعریف کی۔

اس نے کہا کہ ’’(آج ہم جو) عشق رسول کی باغ و بہار سرزمینِ کچھ پر دیکھ رہے ہیں، یہ اُس مرد قلندر کی محنتوں کا نتیجہ ہے جسے دنیا مفتیٔ اعظم کَچھ کے نام سے جانتی ہے۔ آپ نے عشق مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پودے،جو اس بنجر سرزمین پر لگائے ہیں،یہ آپ ہی کی محنتوں کا حصہ ہے،اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کا بہترین صلہ حضور مفتی اعظم کچھ کو، اللہ ان کی قبر میں عطا فرمائے۔اس سے بڑا عشقِ رسول کا کیا ثبوت ہوگا کہ جس نے ۱۸ سال کم و بیش اپنی زندگی کےصرف ایک ہی عنوان پر خطاب کیا  اور وہ ہے سیرت مصطفےٰ،صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور لوگوں کے دلوں میں محبت رسول کے وہ پودے لگائے، وہ شمع جلائی کہ جس کا اثر آج تک ہم اپنی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں، اور اللہ سے دعا کرتا ہوں، جب تک چاند اور سورج نکلتے  ڈوبتے رہیں،محبت رسول کا یہ ماحول، محبت اہلبیت کا یہ ماحول، محبت صحابہ کا یہ ماحول، محبت اولیاکا یہ ماحول اس سرزمین  پر اور پوری دنیا میں اللہ تبارک و تعالیٰ قائم و دائم رکھے، آمین۔‘‘

کیا آپ کو سمجھ میں آیاکہ امین مالیگانوی نے اوپر جس    ’’محبت رسول کے ماحول‘‘  کا ذکر کیا ہے اُس سے کیا مراد ہے؟  اس کو سمجھنے کیلئے ثبوت نمبر ۲ میں طاہرالپادری کے الفاظ سنیے جس میں وہ اپنی تنظیم کے گمراہ عقائد و نظریات کو’’ محبت اور فکر‘‘ کہہ رہا ہے۔ امین مالیگانوی اُسی ’’محبت اور فکر‘‘ کا ماحول  پوری دنیا میں قائم رکھنے کی دعا اللہ تعالیٰ سے کررہا ہےکیونکہ مفتی کچھ نے تقریباً  ۱۸سال  اسی ’’محبت اور فکر‘‘ کو عام کرنے کیلئے دن رات کام کیایعنی محبت کا وہ ماحول جس میں صرف محبت کی بات کی جائے، کسی کا رد نہ کیا جائے اور دیوبندی ،شیعہ،غیر مقلد، رافضی وغیرہ سب کو اپنا سمجھا جائے، اور یہی طاہرالپادری کا عقیدہ اور مشن ہے جیسا کہ ہمارے بڑے علماء نے ہمیں بتایا اور حضرت علامہ سید مدنی میاں صاحب نے اِسی بنا پر طاہرالپادری  کو صلح کلی کہا۔

Amin Ki Awaz Me Dua Suniye:

Program At: Mandvi, Kutch, India

ثبوت نمبر (۸)
مولوی امین مالیگانوی نے مفتی کچھ کی قبر پر جاکر اس کیلئے دعائے مغفرت کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔


Short Clip:


Full Audio:

Mufti e Kutch Ki Qabr At: Mandvi, Kutch, India

ثبوت نمبر (۹)
مفتیٔ کچھ کی پہلی برسی کے پوسٹر میں مولوی امین مالیگانوی کا نام تھا اور اس کی آمد کا اعلان سوشل میڈیا پر زور و شور سے ہورہا تھا۔(۱۷مئی ۲۰۲۲ء)

ثبوت نمبر (۱۰)
قاضی ٔ گجرات، خلیفۂ تاج الشریعہ حضرت مولانا سید سلیم باپو صاحب قبلہ  کا وہ شاندار بیان جس نےمولوی امین کو  مفتیٔ کچھ کی برسی کے پروگرام  میں  جانے سے روک دیا۔

 


مولوی امین خود تو مفتیٔ کچھ کی برسی کے پروگرام میں نہیں گیا لیکن اپنے چہیتے دوست اور پسندیدہ مقرر عبیداللہ خان اعظمی کو وہاں بھیج دیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ عبیداللہ ہی  ایسا مقرر ہے جو مفتی کچھ کی تعریف کرنے میں  نہ کسی سے ڈرے گا نہ کوئی کمی کرے گا کیونکہ اسی نے کچھ سالوں پہلے کچھ بھُج کے علاقے میں ہندوؤں کے رام کتھا کے مذہبی جلسے میں جاکر رام کی ایسی تعریف کی تھی جس کی وجہ سے پورے ملک کے مسلمان ہل گئے تھے اور عبیداللہ کی تقریر پرکفر کے فتوےجاری ہوگئے تھے۔بہر حال  وقت کم ہونے کی وجہ سے عبید اللہ ۱۷ کو مانڈوی نہیں پہنچ سکتا تھا اسلئے برسی کا پروگرام ۱۸  مئی کو کیا گیا۔ اس کی تقریر کا ایک حصہ سنیے:


اس تقریر میں  عبیداللہ خان اعظمی نے مفتی کچھ کی جم کر تعریف کی۔
اس کو مفتی اعظم کچھ کہا،
اس کو مقدس، مستند اور معتبرکہا،
اس کو قدوۃ السالکین کہا،
اس کو زبدۃ العارفین کہا،
اس کے نام کے ساتھ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہا۔
عبید اللہ کے چند الفاظ یہ ہیں جو اوپر آڈیو میں موجودہیں:
’’محترم سامعین! آج بنام زیارت ہم اُس مقدس، مستند اور معتبر ہستی کی بارگاہ میں حاضر ہیں ، اپنے بھرپور خراج عقیدت کے ساتھ،جسے صرف عقیدت کی زبان میں نہیں بلکہ حقیقت کی زبان میں ہم مفتیٔ اعظم کچھ کے نام سے جانتے ہیں۔قدوۃ السالکین، زبدۃ العارفین، حضرت علامہ الحاج سید احمد شاہ بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سالانہ برسی کے موقع پر ان کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہزاروں لاکھوں کی شکل میں آپ کی آمد اور آپ کے جذبۂ عقیدت کو عبید اللہ خان اعظمی سلام پیش کرتا ہے۔‘‘


مولوی امین  اور عبیداللہ خان اعظمی کے درمیان کیسی پکیّ  دوستی ہے، اس کی تفصیل ثبوت کے ساتھ دیکھنے کیلئے نیچے کِلک کریں:

ثبوت نمبر (۱۱)
مولوی امین  سے جام نگر کے رہنے والےقاری سلیم میاں امیر میاں بخاری نے  چند اہم  سوالات پوچھے جبکہ مولوی امین ۱۴ مئی کو جام نگر آنے والا تھا۔ یہ سوالات طاہرالپادری، مفتی کچھ اور اس کی برسی کے پروگرام میں شرکت کے تعلق سے تھے جو ۳  زبانوں میں مولوی امین کے ساتھ ساتھ مولوی شاکر وغیرہ کو بھی بھیجے گئے۔ افسوس کہ مولوی امین جام نگر آکر واپس چلا گیا لیکن قاری سلیم میاں کے سوالوں کا جواب آج تک نہیں دیا۔

قاری سلیم میاں کا خط اردو میں:

وہی خط ہندی میں:

وہی خط گجراتی میں:

مولوی امین کو خط مل گیا (واٹس ایپ اسکرین شاٹ):

اسی طرح گجرات کے  اور بھی کئی شہروں سے لوگوں نے مولوی امین کو خط بھیجے لیکن آج تک اس نے کسی کا جواب نہیں دیا اور خط میں پوچھے گئے سوالات کی روشنی میں اپنا ایمان و عقیدہ یا موقف ظاہر نہیں کیا۔

ثبوت نمبر (۱۲)
مولوی امین  ۲ جون ۲۰۲۲ ء کو گجرات کے شہر دوارکا کے پروگرام میں آیا۔(اس پروگرام کا پوسٹر)

دوارکا کے علماء نے مولوی امین سے ملاقات کیلئے وقت مانگا تاکہ مفتی کچھ کے بارے میں اس کا موقف دریافت کرسکیں، تو اس کے ساتھی نے یہ جواب دیا۔(اور اخیر تک ان کو ملاقات کا وقت نہیں دیا)


مولوی امین سے ملاقات نہ ہونے پر دوارکا کے علماء نے شہر کے تمام علماء کے درمیان واٹس ایپ کے ذریعے امین کے پروگرام کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے پروگرام میں کوئی بھی امام یا عالم نہیں پہنچا سوائے ایک دو کے جو لاعلمی میں پہنچ گئے۔

نتیجہ:
مولوی امین مفتیٔ کچھ کے بارے میں اپنا موقف ظاہر نہیں کررہا ہے، نہ ہی اس کی بدعقیدگی کا رد کر رہا ہے۔ اسی طرح مفتیٔ کچھ کی برسی کے پروگرام میں خود نہ جاکر اپنے دوست عبیداللہ کو وہاں بھیج دیا جس نے مفتیٔ کچھ کی خوب جم کر تعریف کی اور اُس کی شخصیت کو مقدس، مستند اور معتبر بتایا ۔(معاذاللہ)
اس سلسلے میں مولوی امین نے جام نگر اور دیگر کئی شہروں سے بھیجے گئے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا ۔ اسی طرح ۳۱ مئی کو مہاراشٹر کے شہر چوپڑا (ضلع جلگاؤں) میں بھی اس نے سنی مسلمانوں کو ان کے سوالوں کا جواب نہیں دیا اور ٹال مٹول کرکے وہاں سے نکل گیا اور ابھی  ۲ جون کو وہ گجرات کےشہر دوارکا میں آیالیکن دوارکا   کے علماء کی مسلسل درخواست کے باوجود اُن سے ملاقات نہیں کی اور مفتی کچھ کے بارے میں اپنا موقف ظاہر کیے  بغیر بھاگ گیا۔
اس طرح مولوی امین عوام سے بالخصوص علمائے کرام سے اس موضوع پر بات کرنے سے کترا رہا ہےاور اپنا اصل عقیدہ چھپا رہا ہے۔

لہٰذا کیوں نہ   اُسےمنافق کہا جائے؟
یا ایک کافر کی تعریف کرنے اور اس کیلئے دعائے مغفرت کرنے کی بنا پر  کافر کہا جائے؟
یا حق چھپانے اور خاموش رہنے کی وجہ سےگونگا شیطان کہا جائے؟
کیونکہ مولوی امین مالیگانوی خود ہی گلا پھاڑ پھاڑ کر یہ کہہ چکا ہے کہ ’’حق کے معاملے میں خاموش رہنے والا گونگا شیطان  ہے۔‘‘ لیجیے اُسی کی آواز میں سنیے:

 

Agar Aap sdi Ke Dhoke Se Logo’n Ko Bachana Chahate Hain To Hamare WhatsApp Group Me Zarur Shamil Ho Jaein.

اگر آپ sdi کے دھوکے سے لوگوں کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمارے واٹس ایپ گروپ میں ضرور شامل ہوجائیں:-

مولوی امین کے دوست اور چہیتے مقررعبیداللہ خان اعظمی کی حقیقت جاننے کیلئے کلک کیجیے:


نوٹ: جب مولوی امین مفتی کچھ کی برسی میں نہ جا سکا تو اپنے قریبی دوست عبیداللہ کو وہاں بھیجا۔ وقت کم ہونےکی وجہ سے عبیداللہ ۱۷ کو نہیں پہنچ سکتا تھا اسلئے برسی کا پروگرام   ۱۸ مئی کو کیا گیا۔ 

سنی دعوت اسلامی کے تعلق سے جید علمائے اہلسنت کا حکم جاننے کیلئے کلک کیجیے:

سنی دعوت اسلامی کے امیر مولوی شاکر سے مالیگاؤں کے عوام کئی سالوں سے ۴ انتہائی اہم مگرآسان سوال پوچھ رہی ہے لیکن وہ ہر بار جواب دیے بغیر مالیگاؤں سے واپس چلے جاتے ہیں۔ تفصیل کیلئے کلک کیجیے:

 سنی دعوت اسلامی کےسب سے زیادہ پسندیدہ مفتی مفتی نظام الدین نے ’’کفر کو ایمان کہا‘‘ (معاذاللہ)تفصیل جاننے کیلئے کلک کیجیے:

Agar Aap Hame Koi Paigam Ya Message Dena Chahte Hain To WhatsApp Par De Sakte Hain. Aap Hamara Number Save kijiye:-
(+91) 96070 23653
Kilk e Raza Foundation, Mumbai.


Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

Don`t copy text!