Mufti Nizamuddin Jawab Den (10)

مضمون نمبر (۱۰)
اشرفیہ ہی نشانے پر کیوں؟

مولوی مقبول سالک مصباحی نے ایک پی۔ ڈی۔ ایف۔ فائل بنائی ہے اور گروپس میں دھڑا دھڑ شیئر کر رہے ہیں۔ اس میں چند اداروں کی جانب سے عدم رویت ہلال کے پیغام کو متعلقہ اداروں کے لیٹر پیڈ پر چاند نظر نہ آنے کے اعلان کے طور پر لکھا گیا ہے۔ ان مضامین کو لیکر سالک مصباحی نے سوال کیا ہے کہ اشرفیہ ہی نشانے پر کیوں؟ ان کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ملک کے اور اداروں نے عدم رویت کا اعلان کیا ہے اسی طرح اشرفیہ سے بھی اعلان ہوا ہے تو دوسرے اداروں کو چھوڑ کر صرف اشرفیہ پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے، صرف اِسی کو کیوں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے؟
سالک مصباحی کی لا علمی یا غلط فہمی کے ازالے کیلئےچند باتیں جو راقم کے علم میں ہیں،  مختصراً پیش کررہا ہوں۔
اعتراض اشرفیہ کے لیٹر پیڈ میں کئے گئے اعلان کو لیکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ مفتی نظام الدین مصباحی صاحب کی گفتگو جو ممبئی کے مفتی عبید اختر صاحب کے ساتھ فون پر ہوئی ہے، اس گفتگو کو لے کر تنقید کی گئی ہے۔ جس طرح اشرفیہ کے لیٹر پیڈ پر چاند نظر نہ آنے کے اعلان کو لیکر مضمون لکھا گیا ہے، اگر اسی طرح محقق صاحب فون پر کچھ باتیں مفتی عبید ختر صاحب سے کرلیتے تو شاید کسی کو اعتراض نہ ہوتا، مگر انہوں نے بہار شریعت اور فتاویٰ رضویہ کا غلط انداز سے حوالہ دیتے ہوئے علامہ محدث کبیر دام ظلہم کی بارگاہ میں گزری شہادت کو نشانہ بنایا ہے اور اس کو باطل ٹھہرانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔ بس ان کی اسی حرکت کو نشانہ بنایا گیا ہے!
اگر کوئی تھوڑی سی عقل رکھنے والا انسان بھی فون پر کی گئی اس گفتگو کو سنے گا تو فوراً فیصلہ کرے گا کہ مفتی نظام الدین مصباحی صاحب نے علامہ محدث کبیر دام ظلہم کے سامنے گزری شہادت کو باطل ٹھہرانے کی کوشش کی ہے اور اس شہادت کو بزعم خویش فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت کے خلاف بتایا ہے۔ اور اسی لئے اس شہادت کو نہ ماننے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ فون کال ریکارڈنگ سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ مفتی نظام الدین صاحب سامنے والے کی بات مکمل سنے بغیر بس اپنی کہے جارہے ہیں۔
ان کے الفااظ کچھ اس طرح ہیں:
بولو تم بولو ، تم مفتی ہو تو تم فیصلہ کرو ،
اللہ کا خوف رکھ کر فیصلہ کرو ،
انصاف سے بتاو ،
بے ادبی مت کرو ،
کسی کی جانبداری نہ کرو ،
بہار شریعت و فتاوی رضویہ کے مطابق کیا شہادت گزری ہے بتاو ،

 اس طرح سامنے والے کو بولنے کا موقع نہ دیتے ہوئے مسلسل اس پر برس رہے ہیں۔ اس کی بات سنے بغیر خود ہی کہے جارہے ہیں۔ پھر بھی مفتی عبید صاحب کہہ رہے ہیں حضور آپ قاضی ہیں، حضور آپ کو بات کرنے کا حق ہے، حضور وہ بات نہیں ہے، بات یہ ہے، وہ بے چارے عاجزی اور ادب سے کہہ رہے ہیں لیکن محقق مسائل جدیدہ ان کی بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے راہ فرار اختیار کرنے کے انداز میں صرف اپنی ہانکے جارہے ہیں۔ اور بہار شریعت اور فتاویٰ رضویہ کی ادھوری عبارتیں بتا کر کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ کرو، بولو، تم بولو، اور سامنے والے کو ٹھیک طرح سے کچھ سوچنے اور بولنے کا موقع ہی نہیں دے رہے ہیں۔پھر ناراضگی کے انداز میں کہہ رہے ہیں کہ تم میری بات سن تو لو، بے ادبی مت کرو! جواب میں مفتی عبید اختر کہتے ہیں کہ حضور میں نے کوئی بے ادبی نہیں کی، نہ میں نے کوئی گالی دی ہے، حضور آپ فون کے ذرہعے جب شہادت قبول کرتے ہیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح آگے کچھ کہنا چاہتے ہیں مگر محقق صاحب مکمل بات سننے کو ہرگز ہرگز تیار نہیں۔ اور آخر میں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق تم انصاف کی بات نہیں کر رہے ہو اسی لئے فون کاٹ رہا ہوں یہ کہہ کر فون کاٹ دیتے ہیں۔
اب بتایا جائے کہ اگر ایک بڑے ادارے کے ذمہ دار مفتی جو محقق بھی کہلاتے ہیں اگر وہ ایک سائل کے سنجیدہ اور علمی سوال پر بلاوجہ ناراضگی ظاہر کریں اور متکبرانہ لہجے میں بات کرتے ہوئے اس کی تذلیل پر آمادہ جائیں تو ایسے مفتی کی ذات تنقید و اعتراض کے نشانے پر نہ آئے تو اور کیا ہو؟
از:
قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی
بروز سنیچر 15 مئی 2021ء
مطابق 2 شوال المکرم 1442ھ


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!