Mazmoon (12)

مضمون  نمبر (۱۲)
انکی پہچان ہی اسی سے ہے!

مفتی نظام الدین صاحب مصباحی مفتی جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے اگر گھوسی والوں کی رویت ہی کو غلط ٹھہرایا یا شہادت نہ قبول کرنے کے لیے عذر لنگ کا سہارا لیا تو کیا تعجب ہے؟
انکی پہچان ہی اسی سے ہے! حضور حافظ ملت سے لیکر علامہ حافظ عبدالرؤف بلیاوی، شارح بخاری، بحرالعلوم، محدث کبیر تک تمام مفتیان اشرفیہ مرکز اہلسنت بریلی شریف کے فتووں اور فیصلوں کے مطابق ہی فتوے اور فیصلے صادر کرتے تھے، جب سے اشرفیہ کے کچھ لوگوں کے دماغ میں یہ وائرس داخل ہوا کہ بریلی کی بجائے اشرفیہ کو مرکز ہونا چاہیے تو ظاہر ہے کہ اس قسم کی خرافات کی حمایت مذکورہ حضرات نہیں کرسکتے تھے، اس کے لیے مفتی نظام الدین صاحب مصباحی جیسا محقق ملا جس نے جائز ناجائز تو دور حرام و حلال اور کفر و گمراہی تک کے احکام کو اپنی مجتہدانہ تحقیق سے اُلٹ پلٹ کر رکھ دیا، جماعت بکھر جائے لیکن محقق صاحب اپنے اٹل فیصلوں سے ہٹتے نہیں، حالانکہ مائک پر اقتدا کے جواز کے سلسلے میں سید نظمی میاں مارہروی کی سرزنش پر محقق صاحب نے لکھا تھا کہ ’’میں یہ کام نہیں کرتا، کسی کے کہنے پر ایسا کیا لیکن آئندہ اس کا خیال رکھوں گا” لیکن زمانہ گواہ ہے کہ مفتی صاحب کی انتشاری تحقیقات کا سلسلہ ہر صبح نئے اختلاف کی نئی کھیپ لیے منڈی میں نظر آتا ہی رہتا ہے اور جب مسئلہ مرکز اہل سنت بریلی شریف یا مفتی نظام الدین صاحب مصباحی کے استاذ محدث کبیر علامہ مفتی ضیاء المصطفیٰ صاحب قبلہ قادری مد ظلہ الاقدس کا ہو، وہاں محقق صاحب اختلاف نہ کریں یہ تو ممکن ہی نہیں، اس لیے کہ حضرت کی بڑائی کا دار و مدار محدث کبیر سے اختلاف پر ہی موقوف ہے ورنہ لوگ کہیں گے کہ جب محدث کبیر ہی کے فتوئے کی مثل ان کا فتویٰ ہے تو پھر محقق مسائل جدیدہ کس بات کے؟ جدت کے لیے ضروری ہے کہ صحیح کو غلط اور حرام کو حلال بتایا جائے۔
حالانکہ یہ بھی ایک سچائی ہے کہ محقق صاحب صرف اپنے مخالفین ہی سے اختلاف نہیں فرماتے بلکہ بوقت ضرورت ہمنواؤں کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ کرونا کا موسم ہے، ممبی کے قاضی شہر علامہ مفتی محمود اختر صاحب کی صدارت میں ایک میٹنگ کرکے ممبئی سے معین المشائخ حضرت سید معین میاں اور سعید نوری صاحبان نے بیان جاری کیا کہ کرونا ویکسین میں اگر حرام اشیاء ملی ہوئی ہیں تو ایسی ویکسن مسلمانوں کو لینا حرام ہے، اب باری تھی مفتی نظام الدین صاحب کی لیکن ان سے پہلے اشرفیہ ہی کے ایک باوقار مفتی علامہ بدر عالم صاحب نے بیان جاری کیا کہ اگر سؤر کی چربی بھی ملی ہو توبھی ویکسن لینا جائز ہے۔ اس بیان کے خلاف مولانا قمرالحسن بستوی کا بیان آیا کہ سور والی ویکسین ناجائز ہے۔ اب باری آئی مفتی نظام الدین صاحب کی، تو آپ نے دیکھا تو محسوس کیا کہ ایک طرف ہمارے مدرسے کے ایک بے فائدہ مفتی ہیں، دوسری طرف امریکہ یا یورپ میں امامت کرنے والے مولانا قمرالحسن بستوی، عروس البلاد کے سعید نوری صاحب اور معین ملت، تو محقق صاحب کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مفتی بدر عالم کے فتوے کی حمایت گھاٹے کا سودا ہے، اس لیے آپ نے مفتی بدر عالم صاحب کے خلاف اپنی تحقیق پیش کی اور فرمایا کہ سؤر کی چربی سے ملی ویکسن لینا ناجائز ہے، حالانکہ نہ مفتی بدر عالم کو یہ امید تھی نہ کسی اور کو کہ مفتی نظام الدین صاحب مصباحی کا فتویٰ اُن کی دیرینہ عادت کے بر خلاف آئے گا لیکن جب انعام کا اعلان آیا کہ مفتی صاحب کو عالمی ایوارڈ دیا جائے گا تب لوگ سمجھ پائے کہ اشرفیہ ہی کے دارالافتاء سے صدر مفتی اور نائب مفتی کے فتوے میں اتنا بڑا فرق کیوں؟ مفتی صاحب کی انفرادیت بڑا جزئیہ ہے۔ اگر لوگ حلال کہیں گے تو وہ حرام کہیں گے اور اگر سب کفر کہیں گے تو اسے اسلام کی اعلی کوالٹی اور غلبۂ حق بتایئں گے۔
حافظ ملت نے فرمایا، اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت، لیکن مفتی صاحب نے اس فارمولےکو بدل کر نیا فارمولہ پیش کیا کہ خوب اختلاف کرو اور اپنے بڑوں کو نیچا دکھاؤ، تبھی ایک الگ پہچان بنے گی، اور عالمی ایوارڈ کے حق دار بھی بنو گے، یہ الگ سوال ہے کہ کیا کسی مسجد کے امام کی حیثیت میں ہے کہ وہ کسی عالمی ایوارڈ کی بات کرے؟ جو خود دو وقت کی روٹی کے لیے مصلیان مسجد کا محتاج ہو؟ ویسے محقق صاحب کو امید نہیں چھوڑنی چاہیے۔ ہو نہ ہو کوئی سبیل پیدا ہو جائے۔

از:
(مولانا) انیس عالم سیوانی لکھنو۔


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!