Mazmoon (14)

مضمون  نمبر (۱۴)
آگ بونے کا کام کیا گیا ہے!
اب کھل کے کہو بات تو کچھ بات بنے گی!

صحیح بات تو یہ ہے کہ گھوسی ضلع مئو میں چار مولانا اور حافظ صاحبان نے 29 /رمضان کے چاند کی رویت پر شہادت دی تھی،،! اب انہوں نے غلط کہا یا صحیح اس کے ذمہ دار وہی لوگ ہیں کوئی اور نہیں،، اور پھر نائب قاضی القضاۃ فی الہند” شہزادہ صدر الشریعہ حضرت علامہ الحاج الشاہ “ضیا ءالمصطفی قادری امجدی اعظمی قبلہ سربراہ دار العلوم امجدیہ گھوسی کے رو برو بیان کیا کہ ہم لوگوں نے چاند دیکھا ہے۔ اسی بنیاد پر شہزادۂ صدر الشریعہ نے قصبہ گھوسی اور مضافات والوں کےلئے عید منانے کا حکم صادر فرما دیا جو کسی بھی نہج سے درست ہے۔ اس میں تنقید کی گنجائش نہیں رہ گئی،،!
چاند دیکھنے والوں نے اس بات کی بھی صفائی دی کہ گھوسی کے افق پر مطلع صاف نہیں تھا، اور یہ ماننے والی بات بھی ہے کیونکہ 29 /رمضان المبارک کو ہندوستان کے بیشتر علاقوں میں مطلع ابر آلود تھا۔ خود ہمارے یہاں سکندر پور ضلع بستی یوپی میں بھی مطلع کی یہی کیفیت رہی۔
ایک قابل غور بات یہ بھی ہے کہ اکثر 29 /کا چاند بڑا نازک کمزور اور باریک ہوتا ہے، جس کو بہت سی آنکھیں نہیں دیکھ پاتی ہیں، اور اس زمانے میں اینڈرائڈ موبائل فون چلانے والوں کی بینائی کچھ نہ کچھ ضرور کمزور پڑ گئی ہے، اس لئے ان حضرات کو 29 /کا چاند دیکھنے میں بڑی دقت پیش آتی ہے،،
قابل توجہ یہ بات بھی ہے کہ چاروں مولانا حضرات نے سطح زمین سے نہیں بلکہ تین منزلہ عمارت کی بلندی سے چاند کو دیکھا تھا جیسا کہ ان لوگوں کا بیان آیا ہے! ٌتو پھر اس میں قباحت کیا ہے،،؟ٌ اسی بنیاد پر شہادت لے کر کئی شہر مثلاً الہٰ آباد، بنارس، غازی پور، پرتاپ گڈھ، کوشامبی والوں نے عید منا ئی۔!!
اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے، 29 /کی رویت اور شہادت و تصدیق کے بارے میں عوام الناس میں جو اضطراب اور خلجان پیدا ہوا اور کئی گاؤں اور محلے میں تو جھگڑا بھی ہوگیا۔ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے،،؟
متعدد لوگوں نے شہادت پاکر روزہ کشائی کرلی اور عید منالی اور بہت سی جگہوں پر لوگوں نے 30/روزے پورے کئے۔ اب کوئی بتائے کہ صحیح کیا ہے؟
اور بہت سے قصبہ گھوسی سے قریب رہنے والے لوگ نہ جانے کس وجہ سے قصبہ گھوسی شہادت شرعی لینے نہیں گئے اور انہوں نے دور ہی سے فیصلہ کر لیا کہ قصبہ گھوسی میں تو مطلع صاف تھا۔ تو پھر کیوں چار ہی اشخاص نے دیکھا؟ اور رویت کیوں نہیں ہوئی۔۔؟
جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے ان چاروں چاند دیکھنے والوں کو جھٹلادیا اور ان کی شہادت کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ان لوگوں نے چاند نہیں دیکھا ہے۔ بلکہ ایسے ہی ان کی آنکھوں کے سامنے چمک پیدا ہو گئی ہوگی۔ لیکن یہ بھی تو ہے کہ ایک کی آنکھ چمک گئی ہوگی، یا کہ یکلخت چاروں کی؟ یہ بات بھی قابل غور ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بیک وقت چار شاہدین کو جھوٹی شہادت دینے والا ثابت کرنا ازروئے شرع درست ہے،؟
اس لئے میں صاحبان علم و دانش و ارباب فکر و شعور سے درخواست کرتا ہوں کہ خدارا سوچ سمجھ کر ہی کوئی قدم اٹھائیں تاکہ عوام الناس کی صحیح رہنمائی ہوسکے اور اضطراری کیفیت طاری نہ ہو!
اسی معاملے کو لے کر بہت سے جہلا نے علماء کرام کو گالیاں بکیں اور اپنی عاقبت کو خراب کیا! اس وجہ سے ” مولانا حضرات کوئی بھی فیصلہ لینے میں نہ تو عجلت سے کام لیں اور نہ ہی ایسی فضا قائم کریں جس سے آپس میں افتراق وانتشار پیدا ہو۔
کچھ “آڈیو اور “ویڈیو کے ذریعہ بھی آگ لگانے کی کوشش کی گئی،، متضاد بیانات بھی وائرل کئے گئے جس سے قوم وملت میں بڑی افراتفری کا ماحول بنا، یہ سب کیا ہے،،،؟
آج کچھ نادان افراد نے سنیت کا معیار بے دام گھٹا دیا ہے جس کے سبب غیروں کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے،، بے سرو پا باتوں سے اور آپسی چپقلش سے پوری جماعت علماء بد نام ہوتی ہے اور عوام کی جانب سے غلیظ کیچڑ اچھالے جاتے ہیں، اس لئے آئندہ احتیاط سے کام لیا جانا چاہئے تاکہ ایسے حالات نہ پیدا ہوں جس سے پوری جماعت کو طعن وتشنیع کا سامنا کرنا پڑے اور علماء کرام کو مورد الزام ٹھہرایا جائے ،،!
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

مخلص
محمد طاہر کلیم فیضی بستوی قادری چشتی،
جانشین نسیم ملت خلیفہ ضیغم اہلسنت وارشد ملت
سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام
سکندر قصبہ سکندر پور ضلع بستی یوپی 
13/5/2021


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!