Mufti Nizamuddin Jawab Den (3)

مضمون نمبر (۳)
بہار شریعت میں کیا لکھا ہے؟

📚   بہار شریعت حصہ    ۵ چاند کے بیان میں لکھے ہوئے کچھ مسائل پڑھیے:
مسئلہ( ۱۴)   اگر مطلع صاف ہو تو جب تک بہت سے لوگ شہادت نہ دیں، چاند کا ثبوت نہیں ہوسکتا۔ رہا یہ کہ اس کے لیے کتنے لوگ چاہیے، یہ قاضی کے متعلق ہے، جتنے گواہوں سے اُسے غالب گمان ہو جائے، حکم دیدے گا، مگر جب کہ بیرونِ شہر یا بلند جگہ سے چاند دیکھنا بیان کرتا ہے تو ایک مستور کا قول بھی رمضان کے چاند میں قبول کر لیا جائے گا۔ (2) (درمختار وغیرہ)

مسئلہ( ۱۵)  جماعتِ کثیرہ کی شرط اُس وقت ہے جب روزہ رکھنے یا عید کرنے کے لیے شہادت گزرے اور اگر کسی اور معاملہ کے لیے دو مرد یا ایک مرد اوردو عورتوں ثقہ کی شہادت گزری اورقاضی نے شہادت کی بنا پر حکم دے دیا تو اب یہ شہادت کافی ہے۔ روزہ رکھنے یا عید کرنے کے لیے بھی ثبوت ہوگیا، مثلاً ایک شخص نے دوسرے پر دعویٰ کیا کہ میرا اس کے ذمہ اتنا دَین ہے اور اس کی میعاد یہ ٹھہری تھی کہ جب رمضان آجائے تو دَین ادا کر دے گا اور رمضان آگیا مگر یہ نہیں دیتا۔ مدعی علیہ (3) نے کہا، بیشک اس کا دَین میرے ذمّہ ہے اور میعاد بھی یہی ٹھہری تھی، مگر ابھی رمضان نہیں آیا اس پر مدعی نے دو گواہ گزارے جنھوں نے چاند دیکھنے کی شہادت دی، قاضی نے حکم دے دیا کہ دَین ادا کر، تو اگرچہ مطلع صاف تھا اور دو ۲ ہی کی گواہیاں ہوئیں، مگراب روزہ رکھنے اور عید کرنے کے حق میں بھی یہی دو گواہیاں کافی ہیں۔ (4) (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ( ۱۶)  یہاں مطلع صاف تھا، مگر دوسری جگہ ناصاف تھا، وہاں قاضی کے سامنے شہادت گزری، قاضی نے چاند ہونے کا حکم دیا، اب دو یا چند آدمیوں نے یہاں آکر جہاں مطلع صاف تھا، اس بات کی گواہی دی کہ فلاں قاضی کے یہاں دو شخصوں نے فلاں رات میں چاند دیکھنے کی گواہی دی اور اس قاضی نے ہمارے سامنے حکم دے دیا اور دعوے کے شرائط بھی پائے جاتے ہیں تویہاں کا قاضی بھی ان شہادتوں کی بنا پر حکم دیدے گا۔ (5) (درمختار)
مسئلہ( ۲۰) مطلع ناصاف ہے تو علاوہ رمضان کے شوال و ذی الحجہ بلکہ تمام مہینوں کے لیے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں گواہی دیں اور سب عادل ہوں اور آزاد ہوں اور ان میں کسی پر تہمت زنا کی حد نہ قائم کی گئی ہو، اگرچہ توبہ کر چکا ہو اوریہ بھی شرط ہے کہ گواہ گواہی دیتے وقت یہ لفظ کہے ’’میں گواہی دیتا ہوں۔‘‘ (3) (عامہ کتب)
مسئلہ( ۲۷) تار یا ٹیلیفون سے رویت ہلال نہیں ثابت ہوسکتی، نہ بازاری افواہ اور جنتریوں اور اخباروں میں چھپا ہونا کوئی ثبوت ہے۔ آج کل عموماً دیکھا جاتا ہے کہ انتیس ۲۹ رمضان کو بکثرت ایک جگہ سے دوسری جگہ تار بھیجے جاتے ہیں کہ چاند ہوا یا نہیں، اگر کہیں سے تار آگیا بس لو عید آگئی یہ محض ناجائز و حرام ہے۔

اب مفتی نظام الدین یا  ان کے ہمنوا درج ذیل سوالوں کے جواب دیں۔
اوپر آپ نے دیکھا کہ بہار شریعت مسئلہ نمبر ۱۴ میں بتایا گیا ہے کہ مطلع صاف ہونے پر گواہ کتنے چاہیے، یہ قاضی پر ہے، جتنوں سے وہ مطمئن ہو جائے، یعنی تعداد کی کوئی قید نہیں ہے۔ پھر آپ نے چار سے زیادہ کی شرط کہاں سے لگائی؟
اسی طرح مسئلہ نمبر ۲۰ میں بتایا گیا کہ اگر مطلع ناصاف ہو تو رمضان، شوال، ذی الحجہ بلکہ تمام مہینوں کے لیے دو مرد کی گواہی کافی ہے اور حقیقت یہی ہے کہ ۲۹ رمضان ۱۴۴۲ ھ کو گھوسی میں مطلع ناصاف تھا اور تمام گواہ بلندی سے آئے تھے اور سب کے سب نیک، عادل، دیندار بلکہ علماء و حفاظ تھے اور ان کی تعداد ۲ بھی نہیں بلکہ ۴ تھی اور گواہی لینے والی ذات حضور محدث کبیر مدظلہ العالی جیسی محتاط شخصیت تھی، پھر بھی مفتی نظام الدین نے کئی میل دور دوسرے شہر میں بیٹھے بیٹھے ایک قاضی کے ذریعے کیے گئے اس شرعی فیصلے کی مخالفت کیسے کردی؟
مسئلہ نمبر ۲۷ میں لکھا ہے کہ تار یا ٹیلیفون سے رویت ہلال نہیں ثابت ہوسکتی، اس کی بنیاد پر عید منانا محض ناجائز و حرام ہے۔ اس کے باوجود مفتی نظام الدین ٹیلیفون کے ذریعے کیوں شہادت قبول کرتے ہیں؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
2۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، ج۳، ص۴۰۹. وغیرہ
3۔ یعنی وہ شخص جس پر دعویٰ کیا جائے۔
4۔ ”الدرالمختار” و ”ردالمحتار”، کتاب الصوم، مطلب: ما قالہ السبکی من الاعتماد علی قول… إلخ، ج۳، ص۴۱۱

5۔ ”الدرالمختار”، کتاب الصوم، ج۳، ص۴۱۲.


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!