Mufti Nizamuddin Jawab Den (4)

مضمون نمبر (۴)
کیوں شیطان کے بھائی بن گئے؟

باسمہٖ تعالی
پیغام بریلی پر کس کا عمل؟
بریلی شریف کا یہ پیغام تھا کہ جہاں پہ چاند کا ثبوت شرعی ہوچکا وہ حضرات جمعرات کو عید منائیں اور جہاں پر ثبوت شرعی نہیں ہوا وہ حضرات روزہ رکھیں۔ یہ پیغام بریلی شریف کا ہے۔ حضور قائد ملت جانشین حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ عسجدرضا صاحب قبلہ دام ظلہ العالی کا یہ پیغام آیا۔
اب ہم شہر خلیل آباد کے بارے میں چند معروضات آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ امید ہے آپ حضرات اس پر غور کریں گے اور حق واضح ہونے پر اسے قبول کریں گے اور باطل کیا ہے واضح ہونے کے بعد اس سے کنارہ کشی کریں گے۔
شہر خلیل آباد ضلع سنت کبیر نگر میں مفتی اختر حسین قاضی شرع ہیں جن کو حضور تاج الشریعہ قدس سرہ نے سینکڑوں علمائے کرام کی موجودگی میں فقہی سیمینارکے موقع پر شہر خلیل آباد سنت کبیر نگر کا قاضی شرع مقرر فرمایا تھا۔ قاضئ شرع کی ذات وہ ذات ہوتی ہے کہ مسلمانوں پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنے دینی معاملات میں اس کی طرف رجوع کریں، روزہ اور عید کے اعلانات جو اس کی طرف سے ہوں، اس پر عمل پیرا ہوں۔
بدھ کے روز 29 رمضان 1442ھ کو جانشین حضور صدر الشریعہ نائب قاضی القضاۃ فی الہند حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی صاحب قبلہ قادری دام ظلہ العالی نے شہادت شرعی کی بنیاد پر شوال المکرم 1442ھ کی رویت کا اعلان فرمایا اور آپ کے پاس مختلف شہروں سے جو قاضی شرع ہیں انہوں نے اپنے نمائندے بھیج کر کتاب القاضی الی القاضی اپنے نام سے منگوایا اور انہیں میں حضرت مفتی اختر حسین صاحب قبلہ بھی ہیں۔ انہوں نے بھی اپنے نمائندے حضور محدث کبیر کے پاس بھیج کر اپنے نام سے کتاب القاضی منگایا جو شرعی اعتبار سے آپ کے پاس پہنچا اور مطابق شرع پا کر آپ نے رویت ہلال کا اعلان کیا کہ جمعرات کو عید ہوگی۔
مسلمانوں پر لازم ہے کہ قاضی شرع کا اعلان ہو جائے تو عید یعنی شوال المکرم کا ثبوت شرعی ہو جائے گا اور عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے اور عید کی نماز واجب ہے۔ اب وہ حضرات جنہوں نے مفتی اختر حسین صاحب کے اعلان پر عید منائی اور شریعت کے مطابق عمل کیا وہ تو اجر وثواب کے مستحق ہوگئے لیکن وہ لوگ جنھوں نے اس اعلان کی مخالفت کی وہ اپنے فعل کیلئے جواب دہ ہیں۔ ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس عقدہ کو حل کریں اور شرعی قوانین کی روشنی میں بتائیں کہ کیوں انھوں نے مفتی اختر حسین صاحب کے خلاف عوام میں یہ بات پھیلائی کہ ان کا اعلان غلط ہے اور جمعرات کو انھوں نے خود بھی روزہ رکھا اور عوام الناس میں اس بات کی تحریک چلائی کہ لوگ مفتی اختر حسین صاحب کے اعلان پر عمل نہ کریں اور جمعرات کو روزہ رکھیں۔ چنانچہ شہر خلیل آباد میں کئی لوگوں نے جمعرات کو روزہ رکھا اور نماز عید الفطر پڑھنے سے باز رہے۔
ہمارا یہ سوال بالخصوص ان لوگوں سے ہے جن کا شمار علماء میں ہوتا ہے اور جنہوں نے مفتی اختر حسین صاحب کے خلاف اس طرح کی تحریک چلائی۔ ان پر لازم ہے کہ وہ اس بات کا شرعی ثبوت عوام کے سامنے پیش کریں کہ مفتی اختر حسین صاحب کا اعلان خلاف شرع تھا۔ انھیں اپنے موقف کے ثبوت میں دلیل شرعی پیش کرنا ضروری ہے۔ واٹس ایپ، فیس بک وغیرہ کی تحریریں اس طور پر شرعی گواہ اور شرعی ثبوت کی حیثیت نہیں رکھتیں ہے کہ جن کی بنیاد پر ایسا کوئی حکم جاری کیا جاسکے۔
مفتی اختر حسین صاحب کو اگر حضور تاج الشریعہ نے قاضی شرع بنایا ہے تو وہ لوگ ان کو قاضی شرع مانتے ہیں کہ نہیں؟ اگر مانتے ہیں تو جن لوگوں نے ان کے اعلان کے خلاف عمل کیا، عید کے دن روزہ رکھنے کا خود حرام کام کیا اور لوگوں سے حرام کام کروایا اور عید کے دن جبکہ عید کی نماز واجب ہے اس کو چھوڑوایا، یہ سب کرکے حرام کام کے مرتکب اورحرام کام کی طرف عوام اہل سنت کو گھسیٹنے والے ہوئے کہ نہیںَ؟ اور ان پر اعلانیہ توبہ لازم ہوئی کہ نہیں؟ اور مسلمانوں سے معافی مانگنا ان پر لازم ہے کہ نہیں؟
اور اگر وہ لوگ ان کو قاضی شریعت نہیں مانتے جنھیں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے قاضی بنایا ہے تو ان کے پاس اس بات کیلئے کون سی دلیل شرعی ہے کہ مفتی اختر حسین قاضی شریعت نہیں ہیں؟ بلا دلیل کسی قاضی شریعت کو قاضی شریعت نہ ماننا کیا مسلمانوں کے خلاف ایک الگ راستہ اختیار کرنا نہیں ہے؟ ایسا کرنے والے لوگ قوم مسلم کے غدار ہیں کہ نہیں؟ اور اگر ان کے پاس کوئی دلیل شرعی ہے تو اس کو بیان کریں جسکی بنا پر یہ قاضی شریعت نہیں ہیں؟ اور اگر یہ قاضئ شریعت نہیں ہیں تو اس وقت خلیل آباد میں کون قاضی شریعت ہے؟ اور اس کو کس نے قاضی شریعت بنایا ہے؟ اور اس نے چاند کے بارے میں خلیل آباد میں کیا اعلان کیا؟
ان سب باتوں کا جواب ان لوگوں کے ذمہ ہے جنہوں نے مفتی اختر حسین صاحب کے خلاف محاذ آرائی کی اور مسلمانوں کو عید کے دن روزہ رکھوایا اور عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے اور عید کے دن عید الفطر کی نماز واجب اور بلاوجہ شرعی عید کے دن جن لوگوں نے خود روزہ رکھا اور لوگوں کو روزہ رکھوایا، ایسے لوگ فاسق و فاجر ہوئے کہ نہیں؟ ایسے لوگ بریلی شریف کے پیغام کے مخالف ہیں۔ بلاشبہ ایسے لوگوں پر ان سارے الزامات کے جوابات دینا لازم ہے اور اگر ان کے پاس جواب نہیں ہے تو ان پر لازم ہے کہ وہ اعلانیہ توبہ کریں اور عہد کریں کہ آئندہ اسلام کے خلاف اس طرح کے غلط اور حرام کام نہیں کریں گے جس حرام کام کا تعلق صرف اپنی ذات تک محدود نہیں بلکہ کثیر مسلمانوں کو حرام کام کا مرتکب کردیا کیونکہ مسلمانوں کو حرام کام کی دعوت دینے والے علمائے دین نہیں ہوتے ہیں بلکہ ایسے لوگ حزب الشیاطین اوراخوان الشیاطین ہوتے ہیں اور ابلیس لعین کے چیلے ہوتے ہیں۔
میرا چیلنج ہے ان مولویوں کو جو خود اپنی قابلیت کا دعویٰ کرتے ہیں وہ یہ بات ثابت کریں کہ ان کا یہ عمل حزب الشیاطین اور اخوان الشیاطین کا کام نہیں تھا جو انہوں نے جمعرات کے دن مسلمانوں کے درمیان کیا۔
وہ انصاف سے بتائیں کہ وہ کونسی دلیل شرعی اور کونسا ثبوت شرعی تھا جس کی بنیاد پر ایک قاضی شریعت کا اعلان نہ مان کر عید کے دن مسلمانوں کو روزہ رکھوایا اور نماز عید الفطر چھوڑوائی؟ جبکہ قاضی شریعت کے اعلان پرعید کا دن ثابت ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ بتائیں کہ وہ کس طور پر عالم دین کہلانے کے حقدار ہیں؟ یا وہ شیطان کے بھائی بن گئے اور جب شیطان کے بھائی بن گئے تو اب توبہ کرکے سچی اسلامی روش کی طرف رجوع کریں۔ اللہ تعالی توفیق عطا فرمائے۔
فقط
واللہ الموفق للخیر وما علینا الا البلاغ
خیر اندیش
نور محمد قادری ضیائی گورکھپور
۳ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ بروز اتوار


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!