Mufti Nizamuddin Jawab Den (6)

مضمون نمبر (۶)
یہ دوہرا معیار ہے!

۔ آسمان صاف ہو تو جم غفیر کی گواہی چاہیے۔ اس کے لئے مذہب میں کوئی تعداد متعین نہیں کی گئی ہے۔ قاضی کی صوابدید پر ہے۔ اسے جتنے لوگوں سے اطمینان ہو جائے۔ فساق و فجار ہوں تو پچاس سو کی تعداد پر بھی قاضی کو اطمینان نہیں ہوگا۔ عادل متقی پرہیزگار خصوصاً دین دار علمأٔء ہوں تو تین چار پر بھی قاضی کو اعتماد ہو سکتا ہے۔ جب مذہب میں تعداد متعین نہیں اور وہ قاضی کی صوابدید پر موقوف ہے تو یہ کہنا کہ قاضی کو اطمینان کیلئے چار سے زیادہ افراد ہونے چاہیے، مذہب کے خلاف تعداد متعین کرنا ہے، جس کی اجازت ہم جیسے لوگوں کو نہیں ہونی چاہئے۔ فتاویٰ رضویہ میں جو دو چار کی بات کہی گئی ہے، اس کے سوال پر نظر کرنی چاہئے۔ وہ عبارت جس تناظر میں ہے اُس کا مفہوم صرف اور صرف یہی ہے کہ ان حالات میں گنتی کے دو چار آدمی کافی نہیں ہیں، وہ عام آدمی تھے، دو چار کافی نہیں، اس عبارت میں ٤/چار کی تعداد کی نفی کرنا مقصود نہیں ہے۔ اگر اعلیٰ حضرت ہی سے گھوسی کے قضیہ کا سوال ہوتا اور مان لیا جاتا کہ مطلع صاف ہے اور گواہی دینے والے علماء مسائل ہلال سے واقف، مدینۃ العلم کے رہنے والے ہیں اور انتہائی محتاط قاضی شرع کو گواہوں کی گواہی کے صدق پر اطمینان قلب حاصل ہوگیا تو یقیناً امام اہل سنت کا جواب ہوتا کہ قاضیٔ شرع کا یہ فیصلہ مذہب کے عین موافق ہے۔ اسے خلافِ مذہب کہنا خود مذہب پر ایک نئے مذہب کو مسلط کرنا ہے۔ اعلیٰ حضرت نے یہ کہیں نہیں لکھا کہ ان مخصوص حالات میں چار آدمی کی گواہی پر اطمینان قلب کے باوجود قاضی فیصلۂ ہلال نہیں کرسکتا، ومن ادعی فعلیہ البیان
رہ گیا تین منزلہ عمارت سے دیکھنا اور اس عمارت کا پہاڑ سے چھوٹا رہ جانا تو اس پر بھی کلام ہے۔
(اولاً) علماء نے بلند جگہ سے دیکھنے کی خصوصیت کا ذکر کیا ہے، پہاڑ سے نہیں۔
(ثانیاً) پہاڑ بھی بڑے چھوٹے ہوتے ہیں۔ کیا فقہاء نے پہاڑ اور پہاڑ کی بلندی کی کوئی حد بندی کی ہے؟اگر نہیں تو اب اس کی اونچائی ناپنے کی ناحق زحمت کیوں اٹھائی جا رہی ہے؟
(ثالثاً) تین منزلہ عمارت کی بلندی کوئی معنیٰ نہیں رکھتی اور اسے سطح زمین کے زمرے میں رکھا جائے گا؟ یا کچھ خصوصیت ہوگی؟
ٹیلیفون والے مسٔلہ میں صدر الشریعہ اور اعلیٰ حضرت کی واضح صراحت ہے کہ باب ہلال میں اس کا کوئی اعتبار نہیں، اس کے باوجود اس سے استفاضہ کیا جارہاہے اور اعلیٰ حضرت اور صدرالشریعہ کے فرمان کو نا قابل عمل قرار دیا جا رہا ہے اور اس مسٔلہ میں عمل کی دہائی دی جارہی ہے، یہ دوہرا معیار ہے! میری سمجھ سے گھوسی کا فیصلہ شرعأ صحیح ہے اور اس پر اعتراض بے جا ہے۔


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!