Mufti Nizamuddin Jawab Den (7)

مضمون   نمبر (۷)
فتاویٰ رضویہ کے نام پر دھوکہ نہ دیجیے!
(ایک منصفانہ تحریر)

بیشک اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کے مذہب و مسلک کے خلاف جو بھی قوم کو بیوقوف بنا کر دھوکہ دینے کی کوشش کریگا اسکے خلاف بولنا اور اسکی گرفت کرنا علمائے اہلسنت کا حق ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دربارۂ رویتِ ہلال کون حق پر ہے اور کون غلط؟
یہ بات قوم اور علمائے گھوسی سے چھپی نہیں ہے بلکہ سب پر عیاں ہے۔ زیادہ دنوں تک کسی کو دھوکہ میں نہیں رکھا جا سکتا۔ آخر ایک دن اسکا بھانڈہ پھوٹ ہی جاتا ہے جیسا کہ آج پھوٹ گیا۔
یہ تو بر وقت حضور محدث کبیر مدظلہ العالی کا قرآ ن و حدیث کی روشنی میں فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت کے عین مطابق محققانہ عادلانہ فیصلہ تھا جس نے قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ورنہ یہاں بھی ٹیلیفونی حضرات سچائی سے منھہ موڑ کر نہ جانےکتنوں کی عید برباد کر دیتے۔
اب  تک  جس طرح فتاویٰ رضویہ کا حوالہ دیکر عوام اہلسنت کو مغالطہ میں رکھنے کی کوشش کی جارہی تھی، آج پھر اُسی حربے کو بنیاد بنا کر ناٸب قاضی القضاة فی الھند امیر المٶمنین فی الحدیث حضور محدث کبیر، علم وعمل اور تقویٰ و طہارت کے امام کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا جبکہ خود آںجناب اسی فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت کے فیصلہ کے خلاف کتنے سالوں سے مسائل بیان کرتے چلے آرہے ہیں اور آج بھی بغض وعناد کی وجہ سے مساٸل پیچیدہ کی نٸ تحقیق کی آڑ میں آعلٰحضرت رضی اللٰہ عنہ کے فتاویٰ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس وقت وہ نام نہاد حق گو علماء کہاں تھے جن کے منھہ میں آج زبان آگئی ہے؟
رہا ٢٩ رمضان ١٤٤٢ ھ کو شوال کی رویت کا مسئلہ، تو یہ بالکل سچ ہے کہ گھوسی کا مطلع ابر آلود تھا، پھر بھی کچھ لوگوں پر اللٰہ کا کرم ہوا اور انھیں چاند نظر آگیا۔ چاند دیکھنے کے بعد ھم نیچے والوں کو آواز بھی دے رہے تھے کہ چاند ہوگیا۔ وہاں موجود آٹھ دس علماء میں سے کچھ نے دیکھا، کچھ نے نہیں دیکھا۔ چونکہ چاند تھوڑی ہی دیر تھا، بقیہ لوگوں کے دیکھنے تک بدلی میں چھپ گیا، چنانچہ افطاری کے فوراُ بعد جب ھم لوگ دوبارہ وہاں پہونچے تو چاند چھپ جانے کی وجہ سے نظر نہیں آیا۔ اسکے علاوہ گھوسی کے متعدد گھر والوں نے جیسے شعیب نظامی کے گھر والوں نے بھی چاند دیکھا۔ بگہی پر بھی کسی گھر والوں نے چاند دیکھا، اب بتاٸیے اس میں کس کی دال کالی نظر آرہی ہے؟ یا یہ الزام لگانے والوں کا من ہی کالا ہے جو کاغذ پر لکیر بنکر ابھر آیا، بعد نماز مغرب حضور محدث کبیر مد ظلہ النورانی کے سامنے چشم دید رویت کی گواہی گزری جسے حضرت نے مکمل جرح و قدح کے بعد قبول فرما کر اپنا فیصلہ صادر فرمایا۔
اور جھوٹ یہ نہیں ہے کہ مطلع ابر آلود تھا بلکہ دوسرے شہر سے یہ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ گھوسی کا مطلع صاف تھا۔ درحقیقت مطلع صاف کہنے والوں کا مطلع ذہن صاف نہیں تھا ورنہ اہل گھوسی خوب جانتے ہیں کہ ٢٨،٢٩ رمضان کو دونوں دن مطلع ابر آلود تھا، بادل گھرے، بارش ہوئی اور آندھی بھی آئی۔
مگر انکی کتنی تیز نگاہ تھی کہ اتنی دور سے بھی انھیں گھوسی کا مطلع صاف نظر آرہا تھا۔ یا للعجب یا کسی جھوٹے نے انکو جھوٹی خبر دیدی۔ بس پھر کیا تھا، قلم جوش میں آگیا۔ یہ تو ایسے ہی ہوا کہ کسی نے کہہ دیا کہ کوا کان لے گیا تو پہلے اپنا کان دیکھ لیتے، کوے کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت کیا تھی؟
اگر کسی نے جھوٹی خبر دے بھی دی تھی تو اسکا نام پتہ موباٸل نمبر بتاتے کہ مجھے فلاں فلاں نے خبر دی ہے، وہ تو محقق ہیں، لوگوں کی نماز روزہ کا مسئلہ ہے، انکو تحقیق کر لینا چاہیے تھا، مگر جو ہمیشہ ضد پر اڑا رہتا ہو اور اپنے بڑوں کو کبھی خاطر میں نہ لاتا ہو وہ تحقیق کیا کرے گا؟ ناک کٹ جائیگی۔
مبارک پور کی عوام لاکھ کہتی رہی کہ جب گھوسی میں چاند ہوگیا ہے تو شہادت منگا لیجیے مگر ان کو یہ بتایا جارہا ہے کہ علامہ نے غلط فیصلہ کیا ہے، فتاویٰ رضویہ کے خلاف حکم دیا ہے، میں فتاویٰ رضویہ کے خلاف علامہ کا غلط فیصلہ کیسے مان لوں؟ اپنی خود ساختہ تحقیق کا زعم اور اپنے علم پر غرور یا حسد کی آگ تھی؟ عوام انھیں گالی گلوج بھی دے رہی ہے، پھر بھی سازشی ذہن سازش سے باز نہیں آرہا ہے۔ قرب و جوار اور دیگر علاقوں سے جو لوگ بھی گھوسی آکر شہادت لینا چاہتے تھے ان کو فون کر کرکے شہادت لینے سے روکا جارہا ہے۔ بالآخر علامہ سے بڑا بننے اور مفتیٔ اعظم کہلانے کے شوق میں نیز حسد کے جذبے میں اپنا ایک الگ اعلان شائع کردیا کہ ٢٩ رمضان کو پورے بلادِ ہند میں کہیں چاند نہیں ہوا ہے، اس لئے آپ لوگ ٣٠ رمضان کا روزہ رکھیں۔
واہ رے صاحب تقویٰ  اور صاحب فتویٰ! علامہ سے اتنی جلن کہ ثبوت شرعی کا انکار کر بیٹھے؟ عوام کو دھوکہ دے کر ٹیلیفونی استفاضہ کا غلط سہارہ لیکر کب تک لوگوں کی نماز روزہ برباد کرتے رہیں گے؟ کوئی تو ان کی دھاندلی کو روکے گا؟
فتاویٰ رضویہ اور بہار شریعت میں جو مسئلہ مطلع صاف ہونے کی صورت میں تھا اسکو یہاں مطلع ابر آلود ہونے والی صورت پر منطبق کر رہے ہیں۔ مارے گھٹنا پھوٹے آنکھ، چونکہ وہ اپنی تحقیق اور ضد کے آگے اپنے سے بڑے کسی عالم کو کچھ سمجھتے ہی نہیں، نہ اعلٰحضرت کے فتاویٰ کو، نہ حضور صدرالشریعہ کے فتاویٰ کو نہ مفتٸ اعظم کے فتاویٰ کو نہ ماضی قریب کے گزرے ہوۓ اسلاف کے فتاویٰ کو۔
کل جب وہ لاٶڈاسپیکر پر نماز کے جواز کا فتویٰ دے رہے تھے، جب چلتی ٹرین پر نماز کے جواز کا فتویٰ دے رہے تھے، تب فتاویٰ رضویہ کی مخالفت نظر نہیں آئی؟ جب ویڈیو گرافی کراتے ہیں ویڈیو کے ذریعہ لوگوں سے ہمکلام ہوتے ہیں تب بزرگوں کے فتویٰ کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی؟ جب ٹیلیفون کی خبر پر چاند کا اعلان کرتے ہیں تب یہ فقہی جزٸیہ اور فتاویٰ رضویہ کے خلاف نہیں کرتے؟ آج حضور محدث کبیر کا ایک صحیح فیصلہ انھیں فتاویٰ رضویہ کے خلاف نظر آرہا ہے اور اچانک آج اعلٰحضرت کے فیصلہ پر اتنی ہمدردی کہاں سے آگٸ؟ سوچٸے! غور کیجٸے! کہیں دال میں کچھ کالا تو نہیں؟ یا پوری دال ہی کالی ہے؟ کہاں کہاں اور کب تک اپنی پیچیدہ تحقیق کے نام پر اعلٰحضرت، صدرالشریعہ، مفتٸ اعظم ہند، تاج الشریعہ، شارح بخاری، مفتی بحرالعلوم، محدث کبیر اور دیگر اسلاف و اخلاف کے فیصلوں اور فتوؤں سے بغاوت کرتے رہیں گے؟
شرم نبی، خوف خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
کچھ تو خدا کا خوف رکھیے۔ کم از کم فتاویٰ رضویہ ہی کی لاج رکھ لیجیے اور مت ترجیح دیجیے اپنی تحقیق کو اعلٰحضرت کی تحقیق پر۔ قوم آپ کو بخشے گی نہیں۔ اب لوگوں کو سکون سے رہنے دیجیے۔ بہت خلفشار کرا چکے ہیں آپ! شریعت کا جو متفقہ فیصلہ ہے اس پر خود بھی عمل کیجئے اور لوگوں کو عمل کرنے دیجیے۔
اس تحریر کا مقصد اظہارِ حقیقت اور عوام کی رہنمائی ہے۔ کسی کی دل آزاری تمنا نہیں۔ اللٰہ ہم سب کو ہدایت دے، آمین۔

از:
محمد اسلم انصاری منانی برکاتی
دارالعلوم غوثیہ تیغیہ
رسول آباد، امیٹھی
٤ شوال المکرم ١٤٤٢ھ


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!