Mufti Nizamuddin Jawab Den (8)

مضمون   نمبر (۸)
مسائل شرعیہ میں سراج الفقہاء کی قلابازیاں

خود بدلتے نہیں فتووں کو بدل دیتے ہیں
موصولہ اطلاع کے مطابق ہرسال رمضان المبارک کی 29 کو حضور محدث کبیر کی دعوت افطار پر اکثر وبیشتر علمائے گھوسی کلیۃ البنات الامجدیۃ میں جمع ہوتے ہیں اور کچھ علمائے کرام کلیہ کی تیسری منزل پر چاند دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔ حسب معمول امسال بھی ایسا ہوا۔ 12 مئی 2021 مطابق 29 رمضان المبارک (1442 ھ) علمائے گھوسی جمع ہوئے اور کچھ علماء کوچھت پر بھیجا گیا اور بفضلہ تعالیٰ ان میں سے چار متدین پابند صوم و صلاۃ عالموں نے چاند دیکھ لیا۔ حضور محدث کبیر مدظلہ نے جرح و تحقیق کے بعد انکی شہادت قبول کی اور فیصلہ صادر فرما دیا کہ کل 13 مئی جمعرات کو عید ہے۔
بس پھر کیا تھا! ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ سراج الفقہاء جو مجہول بلکہ نامعلوم افراد کی ٹیلیفونک خبروں پرسالہا سال سے عید کا اعلان کرتے چلے آرہے ہیں، نہ کبھی عدالت کی تحقیق کرتے نہ مطلع و جماعت کثیرہ کی، 9 ٹیلی فون کی گنتی پوری ہوتے ہی عید کا اعلان کردیتے ہیں، اس مرتبہ محدث کبیر کا نام آتے ہی آگ بگولہ ہوگئے کہ مغرب بعد فوراً اعلان کرنے کا حق صرف مجھے ہے، انھیں کیوں سبقت حاصل ہوئی؟ نہ کھاؤں گا نہ کھانے دوں گا پر عمل کرتے ہوئے آناً فاناً اپنا لیٹر پیڈ جاری کردیا اور جب ہر چہار جانب سے سوالات کی بوچھار ہونے لگی تو اپنا وضاحت نامہ جاری کردیا۔
اچانک اپنا معیار اتنا اونچا کرلیا کہ پڑوس کی عینی شہادت کو بھی لائقِ اعتبار نہ جانا اورفرما دیا کہ گھوسی کا مطلع صاف تھا اور جماعت کثیرہ نے چاند نہیں دیکھا اس لئے یہ شہادت ناکافی ہے اور چونکہ مفتی صاحب اعلیٰحضرت سے اختلاف کرہی نہیں سکتے، ناممکن ہے، اس لیے نقد فتاویٰ رضویہ کی یہ عبارت بھی جڑ دی، رہا ان گواہیوں کا حال……… دوچار گواہیوں سے کچھ نہیں ہوتا جمع عظیم چاہیے،،
اگر بات گھوسی کی اور محدث کبیر کی نہ ہوتی بلکہ کسی اور شہرکی ہوتی توفتاوی رضویہ کے اسی صفحہ کی یہ عبارت پیش فرماتے’’ اور جبکہ مسلمین نے تلاش ہلال میں تقصیر وتکاسل کو راہ نہ دی………. تو ایسی جگہ اس روایت پر عمل کی ضرورت متحقق نہیں کہ دو کافی ہیں….. وعن الامام انہ یکفی بشاھدین واختارہ فی البحر،، اور یہ تبصرہ فرماتے’’ چونکہ لوگوں نے چاند تلاش کرنے میں سستی اور کاہلی نہیں کی اس لیے ایسی صورت میں امام اعظم سے منقول ہیکہ دو شاہدوں کی شہادت کافی ہے ،صاحب بحر نے اسے اختیار فرمایا،،
مفتی صاحب صرف فقہ شناس ہی نہیں ہیں بلکہ مزاج شناس بھی ہیں، مسئلہ بتانے میں عوام کا مزاج، جگہ، موقع، محل، حالات اور سائل کی پوزیشن کی بھرپور رعایت فرماتے ہیں، اگر دوسرے شہر میں بلند جگہ سے چاند دیکھا جاتا تو مفتی صاحب مان جاتے کہ بلند جگہ ہونا شاہدین کو عام لوگوں سے خاص بنا دیتا ہے مگر گھوسی میں بلند جگہ سے دیکھا گیا تو کوئی خاص بات نہیں، بہت سارے لوگ اپنی چھتوں سے دیکھتے ہیں۔
کیا مفتی صاحب بتا سکتے  ہیں کہ اپنے ٹیلی فونی استفاضہ میں کب کب مطلع، جماعت کثیرہ کی تحقیق کی؟
 شرعی استفاضہ کی دھجیاں اڑانے والے، مصنوعی استفاضہ پر سال بہ سال عید کرانے والے، کفر کو ایمان اور ایمان کو کفر بتانے والے آج اتنے محتاط اور معیاری کیسے ہوگئے؟
کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے  
یوں ہی کوئی بے وفا نہیں ہوتا
مفتی صاحب نے نہ جانے کن احمقوں سے تحقیق کرلی کہ گھوسی کا مطلع صاف تھا اور پھر جماعت کثیرہ کی شرط اہل گھوسی پر مسلط کردی جبکہ گھوسی کے کثیر علماء سے میں نے پوچھا تو ان کے بیان کے مطابق گھوسی میں 29/28 رمضان کو بدلی تھی اور ہلکی ہلکی بارش بھی ہوئی، مگرچونکہ شہادت قبول کرنے میں ناک کٹ رہی تھی اس لئے مفتی صاحب نے مطلع کی صفائی کا نکتہ بعدالوقوع پیدا کیا اور پھر اس پر جماعت کثیرہ کی شرط لاد دی۔ اگر جماعت کثیرہ نے چاند دیکھ لیا ہوتا تو علم فلکیات کے ظنی قاعدوں سے شہادت رد فرمادیتے۔
لاؤڈ اسپیکر اور چلتی ٹرین کے مسئلہ میں مفتی صاحب نے صدرالشریعہ کی کھلی مخالفت کی۔ تب صدرالشریعہ کی محبت و عقیدت یاد نہیں آئی؟ مگر محدث کبیر کو نیچا دکھانے کے لیے بہار شریعت کی عبارت پیش فرمارہے ہیں۔ اگر بات محدث کبیر کی نہ ہوتی تو بہار شریعت کی یہ عبارت پیش کرتے’’ مطلع ناصاف ہے توعلاوہ رمضان کے شوال وذی الحجہ بلکہ تمام مہینوں کے لئے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں گواہی دیں اور سب عادل ہوں اور آزاد ہوں‘‘ بہار شریعت حصہ پنجم ص 978
لوگ حیرت میں ہیں کہ درجنوں مسائل میں اعلیٰ حضرت کی مخالفت کرنے والے اور فتاویٰ رضویہ کی عبارتوں میں متعدد جگہ تعارض دکھانے والے مفتی صاحب میں اچانک اعلیٰ حضرت کی محبت کیسے جوش مارنے لگی؟ چنانچہ مفتی صاحب لکھتے ہیں “یہ کیسے ممکن ہے کہ میں فقیہ فقیدالمثال اعلیٰ حضرت کے اس فیصلے کے خلاف کوئی فیصلہ لیتا” سبحان اللہ، کیا عقیدت ہے؟
دامن میں کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
اعلی حضرت کے فتویٰ کے برخلاف امام ابو یوسف کی روایت نادرہ پر دیہات میں جمعہ کو آپ نے صحیح قرار دیا۔ چلتی ٹرین پر فرض و واجب کی ادائیگی بلا اعادہ کا فتویٰ آپ نے صادر فرمایا۔ دربارہ رویت اعلیٰ حضرت نے ٹیلیفون کو مسترد فرمایا، آپ نے قبول فرمایا۔ دروازہ مسجد بند کر نے سے اذن عام ختم ہوجائے گا، بشمول اعلیٰحضرت تمام فقہاء کا متفقہ فیصلہ مگر آپ نے اسکو بدل دیا۔ استفاضہ میں گروہ در گروہ جماعتوں کا قاضی کی مجلس میں آنا شرط مگر آپ نے نیچے سے اوپر تک تمام شرطوں کو ختم کردیا۔ آپ کے مصدقہ فتویٰ کے مطابق ہندوؤں کے معبودانِ باطلہ کی تعریف کفر مگر یہی تعریف جب عبیداللہ کرے تو زور ایمان کی دلیل، خمینی اثنا عشری شیعہ اور اعلحضرت کے نزدیک اثنا عشری شیعہ کافر و مرتد مگر اُسی خمینی کو نائب پیغمبراں کہنے پر عبیداللہ کے حق میں آپ کی پر اسرار خاموشی آپ کے حزم و احتیاط کی دلیل!
آپ کی دیانت وامانت کی روداد کہاں تک بیان کروں؟
ع جو کچھ کہا تو ترا حسن ہو گیا محدود
اپنے ذاتی معاملات میں آپ دن بھر قلابازیاں کرتے رہیں مگر خدارا شرعی مسائل میں کچھ تو اپنے اندر خوف خدا اور شرم نبی پیدا کریں۔ اب تو آپ ریٹائرڈ بھی ہوچکے ہیں۔ سربراہ اعلی صاحب کی دہشت سے باہر نکلنے کی جرات کریں۔ حاکموں سے آپ جتنا ڈرتے تھے اس کا عشر عشیر بھی اگر خدا سے ڈریں تو آپ کی کایا پلٹ جائے، دنیا اور آخرت سنور جائے، خدارا امت کو اب اور تقسیم نہ کریں، انکی حالت زار پر رحم کریں۔ آپ کی جدید تحقیق سے امت میں اگر فساد برپا ہورہا ہے تو کچھ دنوں تک اپنی تحقیق واجتہاد کا دروازہ بند رکھیں۔ بلاشبہ آپ محقق مسائل پیچیدہ ہیں مگر اب امت کے معاملات کو مزید پیچیدہ نہ بنائیں، کرونا وائرس سے بچانے کے لئے جب مسجد کا دروازہ بند کرسکتے ہیں تو امت کو (انتشار سے) بچانے کے لئے تحقیق جدید کا دروازہ کیوں نہیں بند کرسکتے؟ ایک بات اور، ٹیلی فون پر سنجیدگی سے گفتگو فرمائیں۔ غصہ، قہر و غضب دوسروں کو حقیر وکمتر سمجھنا اور تم تام کرنا آپ جیسے بڑے مفتیوں کو زیب نہیں دیتا!
غالب کی غزل کا ایک شعر یاد آرہا ہے
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمھیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
بات لمبی ہوگئی، میں کسی کی دل آزاری کے لئے یہ پوسٹ نہیں لکھ رہا ہوں بلکہ بہ نیت خیرخواہی اپنی قلبی واردات کو پیش کر رہا ہوں۔
برگ حنا پہ لکھتا ہوں میں درد دل کی بات
شاید کہ رفتہ رفتہ لگے دلربا کے ہاتھ

آپ کا خیر اندیش
محمد فرقان قادری
اکولہ مہاراشٹر
13 مئی 2021 جمعرات


بہار شریعت مکمل گھر بیٹھے رعایتی ہدیہ میں حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

اشرفیہ کے مفتی نظام الدین سے بڑے بڑے علماء کیوں ناراض ہیں! تفصیل کیلئے نیچے کِلک کیجیے۔

Bahar e Shariat Mukammal Ghar Baithe Discount Hadiye Me Hasil Karne Ke Liye Niche Click Karen.

اشرفیہ مبارکپور کےمفتی نظام الدین نے کھُلے کفر (صریح کفر)  کو ایمان کی نشانی کہا۔ معاذاللہ! تفصیل جاننے کیلئے کلک کریں۔

Don`t copy text!